مصنوعی ہنگامہ عوام لٹ گئے

773

پاکستانی سیاست کی پیچیدگیوں سے ناواقف عوام اپنے پسندیدہ لیڈروں کے حق میں اور مخالف کے خلاف نعروں، مظاہروں، جلسوں اور ریلیوں میں مصروف ہیں شام سے رات گئے تک ٹی وی چینلز بھانت بھانت کی بولیاں بولتے ہیں ایک بار پھر گرفتاریوں، الزامات، اور نہیں جھکیں گے نہیں دبیں گے کے نعرے لگائے جارہے ہیں۔ اب سابق وزیراعظم کے چیف آف اسٹاف سے بھی بات آگے بڑھ گئی ہے۔ اب عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج ہو گیا ہے ان کی گرفتاری ہونے والی ہے۔ پاکستانی قوم کو شہباز گل، عمران خان، عطا تارڑ، رانا مشہود اور رانا ثنا کے چکرمیں الجھا دیا گیا ہے لوگ اس سارے ڈراموں پر ایسے یقین کرتے ہیں جیسے یہ سب حقیقت ہے حالانکہ گرفتاریاں، چھاپے، ضمانتیں اور نعرے عمران خان کے دور میں بھی تھے مسلم لیگی گرفتار ہوتے اور پی ٹی آئی کے ہمدرد بغلیں بجاتے۔ لیکن کسی نے ایک بات پر توجہ نہیں دی کہ دور پی ٹی آئی کا ہو یا مسلم لیگ اور پی ڈی ایم کا۔ اشیائے ضرورت کی قیمتیں اسی شرح سے بڑھتی جارہی ہیں جیسے پچھلی حکومتوں میں بڑھتی تھیں۔ عمران خان کے دوررمیں بھی یہی سب ہوتا تھا اور اب بھی یہی سب ہو رہا ہے۔ عوام کا مسئلہ روزگار امن و امان مہنگائی کا خاتمہ اور سکون ہے لیکن ایسے مصنوعی مسائل کھڑے کر کے میڈیا کے ذریعے عوام کو مصروف رکھاجاتا ہے انہیں یہ سوچنے کی بھی فرصت نہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ عمران خان کے دور میں ڈالر نے سب سے لمبی چھلانگ لگائی، چینی مہنگی اور غائب ہوئی پیٹرول ایک دن میں مافیا کے دبائو کے سبب 25 روپے مہنگا ہوا۔ لیکن قوم میڈیا ور حکمرانوں کے چور چور کے نعروں کے سوا کچھ نہیں سن سکی۔ چار سال کے بعد پی ڈی ایم برسراقتدار آئی تو چور چور کے نعروں کے ساتھ سابق حکمرانوں کی نااہلی اور سارا ملبہ ان پر ڈالنے کا سلسلہ شروع ہوا اب عمران خان کے جلسے، پنجاب کا معرکہ، شہباز گل کی گرفتاری اور آخر کار عمران خان کی گرفتاری کا شور مچا ہوا ہے اور جس روز عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے خبریں شائع ہوئیں اسی روز ایک خبر جو دراصل بڑی خبر تھی نیچے کہیں لگی نظر آئی کہ بجلی مزید 4 روپے 69 پیسے مہنگی ہونے والی ہے۔ لیکن قوم چور ڈاکو، گرفتاری اور آزادی کے شور میں گم ہے۔ یہ جتنا بھی ہنگامہ میڈیا کے ذریعے نظر آرہا ہے یہ سب مصنوعی اور کسی اور کی لڑائی ہے جس میں ان کے کٹھ پتلی لڑ رہے ہیں اور عوام پر باقاعدگی سے ٹیکسوں کی بھر مار ہے۔ ہر دو چار دن میں بجلی، گیس، پیٹرول، آٹا، چینی وغیرہ مہنگی ہونے کی خبریں آتی ہیں لیکن شور دوسرے لوگوں کا مچا ہوا ہے۔ عوام اپنے خلاف اس سازش کو سمجھیں اور ان کٹھ پتلیوں کے پیچے نہ چلیں۔