عمران خان کا عذر لنگ

612

سابق وزیراعظم عمران خان کے برطانوی اخبار گارڈین کو دیے گئے انٹرویو نے ایک ہولناک صورت حال پیدا کردی ہے۔ ملعون سلمان رشدی کے بارے میں ان کے ریمارکس اور حملے کی مذمت نے امت مسلمہ کے دلوں میں خنجر گھونپ دیا ہے، وہ آسمان سے زمین پر آگرے ہیں۔ سلمان رشدی شاتم رسول، گستاخ خدا اور اسلام کا دشمن ہے۔ اس سے ہمدردی کا اظہار نبی آخرالزماں ہادیٔ برحق کی شان میں گستاخی کے ہی مترادف ہے۔ عمران خان نے عجیب بات کی ہے وہ کہتے ہیں کہ سلمان رشدی کی کتاب میں کی گئی گستاخی پر امت مسلمہ کے دلوں کو گہری تکلیف ہے، میں اس کا بخوبی اندازہ کرسکتا ہوں لیکن سلمان رشدی پر حملہ نہایت افسوسناک ہے۔ اگر وہ امت مسلمہ کے دکھ کا اندازہ کرسکتے ہیں تو پھر سلمان رشدی کے لیے اس قدر تڑپ کا اظہار کیوں، جن لوگوں نے گارڈین کا خود مطالعہ کیا ہے ان کا تو کہنا ہے کہ ان باتوں پر انہیں تبصرہ ہی نہیں کرنا چاہیے تھا، یہ کام کرکے تو انہوں نے مغرب کو اپنے روشن خیال اور عدم تشدد کا حامی ہونے کا پیغام دیا ہے۔ جب دنیا بھر میں اس انٹرویو پر شور مچا ہے تو عمران خان کہتے ہیں کہ رشدی سے متعلق میری گفتگو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔ اب ایسی وضاحتوں سے کام نہیں چلے گا۔ خان صاحب فوج اور اس کے سربراہ پر تنقید کرتے رہیں، فوج اسے توہین آمیز سمجھتی رہے، لیکن اصل توہین تو عمران خان نے آقائے دو جہاں کی شان میں کردی ہے۔ انہیں تائب ہونا چاہیے عذر ہائے لنگ پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔ خان صاحب اپنی تقریروں میں جو زبان استعمال کرتے ہیں وہ بھی عامیانہ ہے، اوئے وغیرہ کا استعمال بھی انہوں نے کیا اور میڈیا نے اسے خوب دکھایا عمران خان اپنے اس انٹرویو پر اللہ سے معافی مانگیں اور جس امت مسلمہ کے درد کا اندازہ ہونے کا وہ ذکر کررہے ہیں اس سے بھی معافی مانگیں۔