پی ڈی ایم اے بارشوں کے دوران ہونے والی اموات کے اعدادوشمار جاری کرنے تک محدود

337

کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری) صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے) سندھ، کراچی میں حالیہ بارشوں کے دوران ہونے والی اموات کے اعدادوشمار جاری کرنے تک محدود ہے۔

کراچی میں شدید بارشوں کے دوارن مختلف علاقوں میں ہونے والی تباہی،سڑکوں پر جمع ہونے والے پانی کی نکاسی اور کراچی کے شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے اور ہنگامی اقدامات کرنے میں ناکام ہے۔

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، ادارہ ترقیا ت کراچی، بلدیہ عظمی کراچی،کنٹونمنٹ بورڈز، ڈی ایم سیز،پی ڈی ایم اے سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے ہونے باوجود کراچی کے شہری بارشوں میں بے یارو مددگار نظر آتے ہیں۔تمام ادارے صرف ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر شہریوں کو احکامات جاری کرنے پر اکتفا کر رہی ہے،صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے پاس بارشوں کے دوران شہریوں کو بچانے کی کوئی حکمت عملی نظر نہیں آئی،کراچی کے شہری اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں کو ریلف فراہم کر نے میں مصروف عمل رہے ہیں۔

کراچی میں حکومت کے ساتھ تمام سوک ادارے اب تک شہریوں کی زندگی کو اجیرن بنانے میں برابر شریک ہیں۔شہریوں کو کوئی ریلیف دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اداروں کے ناقص انتظامات پر کراچی کی مرکزی شاہراؤں پر کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے کے بعد گاڑیاں، موٹر سائیکلز، آٹو رکشا اور دیگر ٹرانسپورٹ پھنسے رہتے ہیں۔

اس دوران نشیبی علاقوں سے رہائشیوں کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری رہا ہے،جبکہ بارشوں میں خراب ہو جانے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی رضاکارانہ طور پر کراچی کے شہری ازخود مرمت کر کے لوگوں کو سیلابی صورتحال سے نکلنے میں مدد دیتے رہے ہیں۔بارشوں سے قبل اعلانات کے باوجود پی ڈی ایم اے کی جانب سے بارش سے تباہی سے بچاؤ کی کوئی حفاظتی تدابیر اختیار نہیں کی جا سکیں ہے۔حالانکہ یہ ادارہ آفات ارضی سمادی میں فوری کردار ادا کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

اس وقت کراچی میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، کے ڈی اے، کنٹونمنٹ بورڈز، کے ایم سی سمیت دیگر محکموں کے ہونے باوجود پی ڈی ایم اے کی کارکردگی اور اس کا قیام سوالیہ نشان بن گیا ہے۔

دوسری جانب صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے)سندھ کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر جاری کردہ پی ڈی ایم اے کو قائم کرنے کے اغراض مقاصد میں بتایا گیا ہے کہ صوبہ سندھ کے لیے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ آرڈیننس 2006 کے سیکشن 15 کے ذیلی سیکشن (i) کے تحت درج ذیل شرائط کے ساتھ قائم کی گئی ہے۔

جس میں مختلف آفات میں صوبے کے مختلف حصوں کے خطرے کا جائزہ لینا اور اس کے روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہے، صوبائی محکمہ اور ضلعی حکام کی طرف سے ڈیزاسٹر مینجمنٹ پلانز کی تیاری کے لیے خطوط لکھنا۔

آفات سے نمٹنے اور تیاری کو بڑھانے کے لیے تمام سرکاری یا غیر سرکاری سطحوں پر تیاریوں کا جائزہ لیاجائے، تباہی کی صورت میں ردعمل کو مربوط کرنا،کسی بھی صوبائی محکمے یا اتھارٹی کو کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں ہدایات دینا۔

اس سلسلے میں عمومی تعلیم، آگاہی اور کمیونٹی ٹریننگ کو فروغ دینا، ضروری تکنیکی مدد فراہم کرنا یا ضلعی اتھارٹی اور مقامی حکام کو ان کے کاموں کو مؤثر طریقے سے انجام دینے کے لیے مشورہ دینا۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے سلسلے میں تمام مالی معاملات کے بارے میں صوبائی حکومت کو مشورہ دینا،علاقے میں تعمیرات کا جائزہ لینا اور اگر یہ خیال ہے کہ طے شدہ معیار پر عمل نہیں کیا گیا ہے تو یہ اس طرح کے معیارات کی تعمیل کو محفوظ بنانے کی ہدایت کر سکتا ہے۔

اس بات کو یقینی بنائیں کہ مواصلاتی نظام ٹھیک ہے اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ مشقیں باقاعدگی سے کی جا رہی ہیں۔قومی پالیسی، نیشنل پلان اور صوبائی پلان پر عمل درآمد کو مربوط اور نگرانی کرنا۔

صوبائی کمیشن کی منظوری حاصل کرتے ہوئے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ پالیسی بنائیں اور اس طرح کے دیگر افعال انجام دیں جو اسے قومی یا صوبائی اتھارٹی کے ذریعہ تفویض کیے جائیں شامل ہے۔لیکن عملی طور پر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اپنی بنائی گئی پالیسی پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہیں۔

جبکہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو کراچی میں ہونے والی طوفانی بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لئے 50 کروڑ کی خطیر رقم بھی جاری کردی گئی ہیں، پی ڈی ایم اے کو جاری کی جانے والی یہ رقم ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے خرچ کی جائے گی۔

امریکی امداد کے علاوہ ڈپٹی کمشنرز کو ایمرجنسی کے لئے دی جانے والی رقم بھی 24 کروڑ سے زاید ہے، طوفانی بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لئے اب تک تقریبا ایک ارب کے لگ بھگ کی رقم جاری کی جاچکی ہے۔گزشتہ برس مون سون میں ڈیڑھ ارب جاری کئے گئے تھے۔ اس حوالے سے شہریوں نے حالیہ بارشوں کوسنہ 2020 کے مون سون سے بھی خراب صورتحال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض نااہلی نہیں ہے بلکہ اسے جان بوجھ کر تباہی کا نام دیا جائے۔

اس حوالے سے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے) سندھ کے ترجمان امر پیرذادوں نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے موقف اختیا ر کیا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے) بارشوں کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے اعداد شمار جاری کرنے تک محدود ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ای سندھ کی جانب سے کراچی میں ہونے والی تیز بارش کے بعد ہنگامی بنیادوں پر پانی کے نکاسی کا انتظام کیا جاتا ہے تاکہ عوام کو راستوں میں ممکنہ تکلیف سے بچایا جاسکے۔چوبیس گھنٹوں میں بارش کے پانی کے نکاسی کے لئے دس ہیوی ڈیوٹی پمپ بھی بھجواے گئے جن میں ملیر، کورنگی، ایسٹ، ویسٹ اور سینٹر میں دو دو پمپ بھجواے گئے ہیں۔اس کے علاوہ پی ڈی ایم ای ڈاریکٹر جنرل سلمان شاھ نے کراچی کے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے پانی کی نکاسی کے لئے کئے گئے انتظامات کا جائزہ بھی لیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کراچی اتنا بڑا شہر ہے ہم 100 فیصد عملدرآمد کا دعوے نہیں کرتے ہیں ابھی بھی مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ پی ڈی ایم اے کا عملہ مختلف اوقات میں 24 گھنٹے کراچی سمیت سندھ کی سڑکوں سے بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے مصروف عمل ہے ہم بھر پور طریقے سے شہریوں کو ریلف فراہم کررہے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ مزید بہتری لائی جائے گی۔