قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

518

اے پیغمبرؐ! تمہارے لیے باعث رنج نہ ہوں وہ لوگ جو کفر کی راہ میں بڑی تیز گامی دکھا رہے ہیں خواہ وہ اْن میں سے ہوں جو منہ سے کہتے ہیں ہم ایمان لائے مگر دل اْن کے ایمان نہیں لائے، یا اْن میں سے ہوں جو یہودی بن گئے ہیں، جن کا حال یہ ہے کہ جھوٹ کے لیے کان لگاتے ہیں، اور دوسرے لوگوں کی خاطر، جو تمہارے پاس کبھی نہیں آئے، سن گن لیتے پھرتے ہیں، کتاب اللہ کے الفاظ کو اْن کا صحیح محل متعین ہونے کے باوجود اصل معنی سے پھیرتے ہیں، اور لوگوں سے کہتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ حکم دیا جائے تو مانو نہیں تو نہ مانو جسے اللہ ہی نے فتنہ میں ڈالنے کا ارادہ کر لیا ہو تو اس کو اللہ کی گرفت سے بچانے کے لیے تم کچھ نہیں کرسکتے، یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پاک کرنا نہ چاہا، ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں سخت سزا۔ (سورۃ المائدۃ41:)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مومن کو یہ علم ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ کے پاس سزا کیا ہے تو کوئی شخص اس کی جنت کی امید ہی نہ رکھے، اور اگر کافر کو یہ پتا چل جائے کہ اللہ کے پاس رحمت کس قدر ہے تو کوئی ایک بھی اس کی جنت سے مایوس نہ ہو۔ (مسلم)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنت میں جو بھی داخل ہو گا اسے اس کا جہنم کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر نافرمانی کی ہوتی (تو وہاں اسے جگہ ملتی) تاکہ وہ اور زیادہ شکر کرے اور جو بھی جہنم میں داخل ہو گا اسے اس کا جنت کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر اچھے عمل کیے ہوتے (تو وہاں جگہ ملتی) تاکہ اس کے لیے حسرت و افسوس کا باعث ہو۔ (صحیح بخاری)