!!!تعطیل میں بھی لوڈشیڈنگ

275

شہری سہولیات کے ذمہ دار ادارے دعوے کرنے میں تو بہت آگے رہتے ہیں لیکن جب عمل کا وقت آتا ہے تو ان کو ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ اس ناکامی میں ان اداروں کا کچھ نہیں بگڑتا سارا وبال عوام پر پڑتا ہے۔ محرم الحرام کے آغاز کے ساتھ ہی کہا جارہا تھا کہ عاشورہ محرم کے موقع پر اور اس سے قبل کے دنوں میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی لیکن اتوار 8 محرم اور پیر 9 محرم کو بھی جگہ جگہ بجلی بند رہی سب سے زیادہ اذیت ناک رات 3 بجے سے چار بجے یا پانچ بجے تک کی لوڈشیڈنگ ہے جس سے کوئی شخص ٹھیک طرح سو بھی نہیں پاتا۔ صارفین بار بار بجلی کمپنیوں اور حکومت سے مطالبات کرچکے ہیں کہ رات 12 سے صبح چھ بجے تک لوڈشیڈنگ نہ کی جائے لیکن اس حوالے سے احکامات کو بھی کے الیکٹرک ہوا میں اڑاکر اپنے شیڈول کے مطابق لوڈشیڈنگ کرنے میں مصروف رہی۔ کے الیکٹرک کی اس حرکت کا حکومت نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ اخبارات کے مطابق قیوم آباد، کورنگی بھٹائی کالونی، بلال کالونی لانڈھی، ملیر، سہراب گوٹھ، لیاقت آباد، گلستان جوہر، اولڈ سٹی ایریا گلشن اقبال غرض پورے شہر میں لوڈشیڈنگ رہی۔ تمام دعوئوں کے باوجود کراچی میں دس گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی اطلاعات ہیں۔ اس صورتحال کے سبب پانی بھی بند ہوگیا۔ ناردرن بائی پاس کے علاقے میں عوام نے مشتعل ہوکر ٹریفک بلاک کردیا۔ اس سارے معاملے کا حیرت انگیز پہلو یہ تھا کہ اسکول، کالج، بازار، بینک اور دکانیں پورے شہر میں تین روز سے بعد تھیں لیکن اس کے باوجود بجلی کی لوڈشیڈنگ کی گئی اگر نیپرا سے شکایت بھی کی جائے تو ایک تو سماعت ایک ماہ بعد ہوگی اور پھر اس کے نتیجے میں چند جملے کہہ کر اجلاس مکمل کردیا جاتا ہے جب سے کراچی میں بجلی کی نجکاری ہوئی ہے اس وقت سے شہری بری طرح عذاب سے دوچار ہیں اس پر طرہ نالائق حکومتیں ہیں جو کسی معاملے میں دلچسپی نہیں لیتیں۔ یہ بات نہایت قابل غور ہے کہ اگر شہر میں 50 فیصد سے زیادہ بجلی خرچ نہیں ہورہی پھر بھی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کے الیکٹرک شہریوں کو سہولت دینے کے بجائے تکلیف دینے پر مامور ہے اور اس کام کے پیسے بھی بٹورتی ہے عوام کو اس عذاب سے کون نجات دلائے گا۔