قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

283

اللہ نے جواب دیا ’’اچھا تو وہ ملک چالیس سال تک اِن پر حرام ہے، یہ زمین میں مارے مارے پھریں گے، اِن نافرمانوں کی حالت پر ہرگز ترس نہ کھاؤ‘‘۔اور ذرا انہیں آدمؑ کے دو بیٹوں کا قصہ بھی بے کم و کاست سنا دو جب اْن دونوں نے قربانی کی تو ان میں سے ایک کی قربانی قبول کی گئی اور دوسرے کی نہ کی گئی اْس نے کہا ’’میں تجھے مار ڈالوں گا‘‘ اس نے جواب دیا ’’اللہ تو متقیوں ہی کی نذریں قبول کرتا ہے۔ اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا، میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں۔ (سورۃ المائدۃ26:تا28)

سیدنا ابوبکر ؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا: ’’بے شک زمانہ گھوم کر پھر اُسی نقطہ پر آگیا ہے جب اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان پیدا کیے تھے۔ سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے، اس میں چار مہینے حرمت والے ہیں جن میں تین لگاتار ہیں: ذی قعد، ذی الحجہ اور محرم، چوتھا رجب جو جمادی الآخر اور شعبان کے درمیان ہوتا ہے‘‘۔ ان حرمت والے مہینوں میں کسی قسم کی برائی اور فسق و فجور سے کلی طور پر اجتناب کرنا اور ان کے احترام کوملحوظِ خاطر رکھنا ضروری ہے۔ تشریح: یوں تو چاروں مہینے برکت و فضیلت سے بھر پور ہیں، لیکن ماہ محرم وہ مہینہ ہے جس میں دس تاریخ کو رسول اللہؐ نے روزے کا دن قرار دیا اور اسے سال بھر کے لیے کفارئہ گناہ ٹھیرایا ہے۔ (بخاری)