مقبوضہ کشمیر میں مبینہ جی 20 اجلاس کی بھارتی کوشش مسترد کرتے ہیں، پاکستان

236
Pakistan rejects

اسلام آباد: پاکستان نے بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مبینہ طور پر جی 20ممالک کا اجلاس یا تقریب منعقد کرنے کی بھارت کی کوشش کو یکسر مسترد کردیاہے۔

ہفتہ کوترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مبینہ طور پر جی 20ممالک کا اجلاس یا تقریب منعقد کرنے سے متعلق خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کی ایسی کسی بھی کوشش کو یکسر مسترد کرتا ہے ، جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ “متنازعہ” علاقہ ہے۔ یہ علاقہ 1947 سے بھارت کے جبری اور غیر قانونی قبضے میں ہے اور یہ تنازعہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے کا حصہ ہے

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ علاقے میں کسی بھی G20 ممالک سے متعلق اجلاس یا کوئی تقریب کے انعقاد پر غور کرنا، ایک خیانت ہے جسے بین الاقوامی برادری کسی بھی صورت قبول نہیں کر سکتی ، توقع ہے بھارت کی جانب سے ایسی کسی متنازعہ تجویز کی صورت میں، جو 7 دہائیوں سے جاری غیر قانونی اور جابرانہ قبضے کے لیئے بین الاقوامی قانونی جواز تلاش کرنے کے لیے تیار کی جائے گی، جی 20 کے اراکین قانون اور انصاف کے تقاضوں سے پوری طرح آگاہ ہوں گے اور اسے یکسر مسترد کر دینگے۔

دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان عالمی برادری سے بھی پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کا سد باب کرنے کے لیئے 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو منسوخ کرنے اور حقیقی کشمیری رہنماں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرے۔ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کا واحد راستہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دینا ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔