قرضوں پر ملک چلانے والے مسائل کے ذمے دار ہیں ، مولانا عبدالحق ہاشمی

496

کو ئٹہ(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں سخت گرمی میں 12 سے 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام بہت پریشان وتکلیف میں ہے پینے کا صاف پانی میسر نہیں ٹینکر مافیا کا راج ہے ۔واسااور واپڈاعوام کی زندگی سے کھیل رہے ہیں حکمران تماشا کر رہے ہیں،ژوب جنگلات پر تاحال قابو نہ کرنا حکومتی ناکامی ہے ۔انڈسٹری نہ ہونے اورکم بجلی کی وجہ سے وفاقی حکومت بلوچستان کو بجلی لوڈشیڈنگ سے استثنا دے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کو سیاسی معاشی عدم استحکام ،قرضوں ،مہنگائی میں جھکڑنے والے پی ٹی آئی اورپی ڈی ایم کی جماعتیں ہیں عوام ان کو مسترد کرکے دیانت دار لوگوں کا ساتھ دیںبدعنوانی سودی معیشت اور بدعنوان حکمران ہمارے مسائل کے ذمہ دارہیں۔ قرضوں پر ملک چلانے والے عوام کے دشمن اور مسائل کے ذمہ دارہیں ۔ملک کو قرضوں میں دھکیل کراپنے کاروبار کووسعت دینے والے پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم ہیں ۔ملک ومعیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ عوام مفادپرستوں اور سودخوروں سے نجات کے لیے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، ایٹمی پاکستان کے دشمن غیرمسلم قوتوں کے ساتھ اپنے حکمران بھی ہیں ۔پاکستان ایٹمی طاقت، اس کا ڈیفالٹ ہونا عالم اسلام کے لیے بھی خطرے کی علامت بنے گا۔ اسلام وپاکستان کے دشمن چاہتے ہیں کہ ہم بھی لیبیا کی طرح بن جائیں اور حالات سے تنگ آ کر اپنی ایٹمی طاقت سے دستبردار ہو جائیں۔ معاشی تباہی کا بنیادی سبب سودی نظام ہے۔ یہ انتہائی خطرناک بات ہے کہ ہمارے قرضے جی ڈی پی کی شرح کے 95فیصد تک پہنچ گئے ہیں اور حکومت کے پاس تنخواہیں دینے کے لیے بھی پیسے نہیں۔ موجودہ معیشت کا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے اخراجات آمدن سے کہیں زیادہ ہیں۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی 9.5فیصد ہے، ایف بی آر کا ادارہ غیر فعال ہو چکا ہے۔ نجات کا واحد راستہ اسلامی معیشت کا نظام ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ حکومت فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل کرے۔ جس بینک نے بھی فیصلے کے خلاف اپیل کی عوام سے اپیل کریں گے کہ اس سے اپنی رقوم نکال لیں۔ سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ معاشی صورت حال سوموٹو لے ۔ اعلیٰ عدلیہ اگر پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں ملوث افراد کا محاسبہ کرتی تو آج ہماری معیشت کی یہ صورت حال نہ ہوتی۔ موجودہ حکومت بھی پی ٹی آئی کی حکومت کا ہی تسلسل ہے۔ ہمارے حکمران اگر اپنے اثاثے قوم کی محبت میں قومی خزانے میں جمع کرا دیں تو ملکی قرضہ بہت حد تک کم ہو سکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پانچ خاندانوں کے پاس گیارہ ارب ڈالر کے اثاثے ہیں، حکمران اشرافیہ کے دو کھرب سے زیادہ اثاثے صرف دبئی میں ہیں۔ جو سیاست دان کہتے ہیں کہ قائداعظم ہمارے لیے رول ماڈل ہے انھیں معلوم ہو گا کہ بانی پاکستان نے اپنے تمام اثاثے پاکستان کو دے دیے تھے، ہمارے حکمران ایسا کیوں نہیں کرتے۔