مان

342

سنو یہ جو تم ہو ناں بہت قیمتی ہو ،نازک آبگینہ ہو،رنگ کائنات ہو،سیپ میں بند موتی ہو،شرم وحیا کا پیکر ہو،ماں باپ کی آنکھوں کا نور ہو بھائیوں کے دل کا سرور ہو۔۔۔
سنو وہ جو خالق کائنات ہے ناں اس نے تمھیں وقار بخشا ہے ،تمھیں بہت خاص بنایا ہے اسی لیے تو تمھیں مستور رہنے کا حکم دیا ہے کہ تم۔۔۔۔تم بہت خاص ہو ۔۔۔۔کہ ہر خاص اور قیمتی شے کو محفوظ رکھا جاتا ہے جیسے نایاب نگینوں کو مخمل کی ڈبیا میں ،نایاب قیمتی موتی سیپ میں بند ہوتا ہے۔۔۔
تو اپنے وقار کو اپنی پہچان کو سنبھال رکھنا ۔۔ سنبھل کے چلنا تمھیں آگے بڑھنے سے روکا نہیں گیا مگر حدود بتا دی گئیں جو تمھاری حفاظت کے لیے ہیں کہ کہیں شیطان اپنی چال نہ چل جائے ۔۔۔ شیطان جس کا کام ہی بے حیائ کے راستے کو خوبصورت بنا کر پیش کرنا ہے ۔۔۔جو تم سے تمھارا وقار چھین لینا چاھتا ہے ۔۔۔تم سے تمھارا اپنا آپ چھین لینا چاھتا ھے۔۔۔۔تمھیں نت نئے سپنے دکھاتا ہے ۔۔۔وہ مکڑی کا جالا بنتا ہے تمھیں پھانسنے کے لیے۔۔۔ تم جو انمول ہو ۔۔۔۔وقار ہو امت مسلمہ کا ۔۔۔۔آنے والی نسلوں کی امین ہو ۔۔۔تم سے تمھارا رتبہ جو رب کائنات نے تمھیں تفویض کیا ہے چھین لینا چاھتا ہے ۔۔۔۔مگر تمھیں بہادر بننا ہے۔۔۔شیطان کے جال میں پھنسنا نہیں بلکہ دامن بچا کر چلنا ہے۔۔۔جو تمھارے محرم ہیں وہ تمھارے سائبان ہیں ان سے گریز نہیں کرنا ان کا مان رکھنا ہے ۔۔۔۔ان کی چھتری کی چھاؤں ہی میں حیات ہے۔۔۔باقی سب مات ہے۔۔۔۔
سنو!!!مان رکھنا۔۔۔۔۔