معاشی نظام زمیں بوس ہوچکا، قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں ، لیاقت بلوچ

216

لاہور(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک کا معاشی نظام زمین بوس ہوچکا، قومی سلامتی کو حقیقی خطرات لاحق ہیں، عوام میں غصہ، انتقام بھڑکتا جارہا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف ماضی کی غلطیوں کا بھی ازالہ کریں اور وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کو دل و جان سے قبول کریں اور پوری معاشی ٹیم کو عملدرآمد پر لگادیں۔ بینکوں، من پسند کاروباری کمپنیوں کو اعلیٰ عدالتوں میں اپیل پر کھڑا کیا گیا تو حکومت دہری مشکلات کا شکار ہوگی اور جو ادارے حکومتی آلہ کار بنیں گے وہ عوام کے غیظ و غضب کا شکار ہوں گے۔ ہر مسجد اور منبر و محراب سے اُن کے خلاف آواز بلند ہوگی۔ 1973ء میں دستور بن گیا، لیکن فوجی آمریتوں، نام نہاد جمہوری حکومتوں نے آئین پامال کیا اور آئین پر عملدرآمد نہ کیا۔ آئین کے رہنما اصولوں اور سود کے خاتمے کے لیے آئینی شقوں کو پس پشت ڈال دینا، سُود کے خاتمے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل، وفاقی شریعت عدالت اور عدالت عظمیٰ اپیلٹ بینچ نے پہلے بھی فیصلے دیے، لیکن عزم و ایمان کے ساتھ عملدرآمد کے بجائے تاخیری حربے، فرار اور قانونی موشگافیوں کا راستہ اختیار کیا گیا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ پُرتعیش اشیا کی درآمد پر پابندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن جب تک عوام کو ریلیف نہیں ملے گا، بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ سے نجات نہیں ملتی، حکومت اپنے قدم نہیں جماسکے گی۔ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگئی، لیکن نئی اتحادی حکومت بھی پرانی اتحادی حکومت کی طرح ناکام ہے۔ سیاسی محاذ پر ہر موڑ پر نیا اُلجھاؤ مستقبل تاریک بنارہاہے۔ جمہوریت، پارلیمانی نظام اور جمہور کے حق کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ وقت ضائع کیے بغیر انتخابی اصلاحات کی جائیں۔ سابق حکومت کے دور میں غیر آئینی، قرآن و سنت سے متصادم قوانین واپس لیے جائیں اور جلد از جلد عوام سے نئے مینڈیٹ کے لیے عام انتخابات کرائے جائیں۔ عدالت عظمیٰ کے 5 رکنی بینچ کی صدارتی ریفرنس پر رائے نے کئی ابہام پیدا کردیے ہیں اور بڑے بینچ میں آئین کی دفعات کی تشریح کے لیے زیادہ ہمہ گیر فیصلے کیے جائیں۔ سیاسی انتہا پسندی نے آئین کو جام کردیا ہے۔ عوام کی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔