ایم کیو ایم نے کراچی کی بہتری کیلیے ماضی میں کچھ نہیں سوچا تواب کیا سوچے گی

439

کراچی (رپورٹ: حماد حسین) ایم کیو ایم نے اپنے ذاتی اور پارٹی مسائل کے حل کے لیے تو ہمیشہ شور مچایا ہے لیکن وفاقی اورصوبائی حکومتوں نے اہل کراچی کا جوحق مارا ہے اس پر ایم کیو ایم نے کبھی سنجیدہ، ٹھوس اور دو ٹوک مؤقف اختیار نہیں کیا بلکہ ہمیشہ سمجھوتا اور کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کا سودا کیا اس لیے موجودہ سیٹ اپ میں بھی اس کی شمولیت سے کراچی کے عوام کو کچھ نہیں ملے گا۔ ایم کیو ایم نے کراچی کی بہتری کے لیے 2013ء میں نہیں سوچا تو ان سے آئندہ کراچی کی بہتری یا قانون سازی کی توقعات رکھنا مشکل ہیں، پی ٹی آئی حکومت میں رہتے ہوئے ایم کیو ایم کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دیے گئے جس کا استعمال شاید 40 فیصد بھی نہیں کیا گیا۔ ایم کیو ایم ہمیشہ اقتدار میں حصہ دار رہی ہے مگر کراچی کے شہریوں کے لیے مسائل کو حل کرنے میں کبھی سنجیدہ نظر نہیں آئی۔ان خیالات کا اظہارسیکرٹری جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان اور پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکرٹری اور جی ڈی اے کے سیکرٹری اطلاعات سردار عبدالرحیم نے جسارت کے سوال کیا نئے سیٹ اپ میں ایم کیو ایم کی شمولیت سے کراچی کو کچھ ملے گا پر کیا۔ سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 35برس میں ایم کیو ایم تقریباًتمام حکومتوں کے ساتھ اقتدار اور وزارتوں میں شریک رہی ہے ابھی بھی پی ٹی آئی کے ساتھ وفاقی حکومت کا حصہ رہی اور اب پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے ساتھ ایک بار پھر وفاقی اور صوبائی حکومت کا حصہ بن گئی ہے۔ ماضی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کوئی امید اور توقع نہیں کہ ساڑھے 3 کروڑ عوام کو کچھ ملے گا۔ بجلی، پانی، ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچرکے مسائل برسوں سے حل طلب ہیں۔ نعمت اللہ خان کے دور میں شروع کیے گئے کے-4 منصوبے کو وفاقی و صوبائی حکومتوں میں شامل جماعتوں نے التواکا شکار کیا یہی وجہ ہے کہ گزشتہ 17سال سے شہر کراچی کے پانی میں ایک گیلن کا بھی اضافہ نہیں ہوا۔ نواز لیگ کے دور 2017ء میں ہونے والی مردم شماری جس میں کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کر دیا گیا، اسے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے مل کر ہی حتمی طور پر منظور کیا۔ کوٹہ سسٹم بھی ایم کیو ایم کی مرضی سے ہی غیر معینہ مدت تک بڑھایا گیا۔ ایم کیو ایم نے اپنے ذاتی اور پارٹی مسائل کے حل کے لیے تو ہمیشہ شور مچایا ہے لیکن وفاقی اورصوبائی حکومتوں نے اہل کراچی کا جوحق مارا ہے اس پر ایم کیو ایم نے کبھی سنجیدہ، ٹھوس اور دو ٹوک مؤقف اختیار نہیں کیا بلکہ ہمیشہ سمجھوتا اور کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کا سودا کیا اس لیے موجودہ سیٹ اپ میں بھی اس کی شمولیت سے کراچی کے عوام کو کچھ نہیں ملے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا کہ ایم کیو ایم ماضی میں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت کا حصہ رہی، 2013ء میں بلدیاتی بل میں ترامیم کی گئیں جس میں ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کے اقدامات کی حمایت کی، موجودہ بلدیاتی نظام پیپلز پارٹی کی بدولت انتہائی ناقص اور بیساکھیوں پر چلنے والا لنگڑا نظام ہے جب ایم کیو ایم نے کراچی کی بہتری کے لیے 2013ء میں نہیں سوچا تو ان سے آئندہ کراچی کی بہتری یا قانون سازی کی تواقعات رکھنا مشکل ہیں، پی ٹی آئی حکومت میں رہتے ہوئے ایم کیو ایم کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دیے گئے جس کا استعمال شاید 40 فیصد بھی نہیں کیا گیا، گزشتہ دنوں عوام بلدیاتی بل کیخلاف ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کی جانب سے ریلی نکالی جس ریلی کا گزر وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب سے ہوا، ایم کیو ایم کی اس ریلی کو عوام آج تک نہیں بھولے جہاں ایک ایم پی اے، کارکنان ، خواتین پر سندھ پولیس کی جانب سے نہ صرف شیلنگ بلکہ ان پر ڈنڈے برسائے گئے اور خواتین کو سرعام سڑکوں پر بے عزت کیا گیا، یہ وہ مناظر تھے جسے شاید ایم کیو ایم پاکستان کبھی نہ بھول سکے اسی واقعے کے دوران ایم کیو ایم کے کارکن کی ہلاکت ہوئی، آج ان کے اہل خانہ بھی ایم کیو ایم کی دونمبری سے شدید افسردہ ہیں کہ جنہوں نے ان کے پیارے گھر کے سربراہ کو مارا آج ایم کیو ایم اسی پیپلز پارٹی کی گود میں جاکر بیٹھ گئی، ایم کیو ایم سے کراچی کے عوام اب پناہ چاہتے ہیں، ایم کیو ایم کا سیاسی مستقبل کراچی میں تاریک دیکھ رہے ہیں ایم کیو ایم نے اپنے ووٹر کا ووٹ بیچا اور اپنے ووٹرز کو شدید مایوس کیا ہے۔پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکرٹری جی ڈی اے کے سیکرٹری اطلاعات سردار عبدالرحیم نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم ہمیشہ اقتدار میں حصہ دار رہی ہے مگر کراچی کے شہریوں کے لیے ایم کیو ایم کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ، کراچی کی اربوں روپے کی بجٹ ترقیاتی منصوبوں کے بجائے اپنی جیبیں بھریں لٰہذا ایم کیو ایم پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت بن کر تقریباً چار سال تک اقتدار کے مزے لیے ، اور ابھی وہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی اتحادی بن کر وفاق اور سندھ حکومت میں حصہ دار بن گئے ہیں ، مگر کراچی شہر کا وہ ہی برا حال ہے ، شہری بدترین لوڈ شیڈنگ کا شکار ہے پینے کا پانی میسر نہیں شہری ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہے، کراچی کے نوجوان بیروزگاری کے باعث مارے مارے پھر رہے ہیں ، ایم کیو ایم سے توقعات رکھنا فضول ہے۔ کراچی کی عوام شہر کے بھلائی کے لیے ایک نئے قیادت کی تلاش میں ہے۔