شہباز شریف قومی لوٹ مار کا استعارہ ہیں ان سے اہل کراچی کیا امید کریں

815

کراچی (رپورٹ/ محمد علی فاروق) شہباز شریف قومی لوٹ مار کا استعارہ ہیں ان سے اہل کراچی کیا امید کریں یہ اس ملک کے حکمرانوں کا بدترین طبقہ ہے عوام دشمن ہیں اور انہوں نے اس ملک کے عوام کو غلام بنا یا ہوا ہے یہ خود دوسروں کی غلامی پر فخر کرتے ہیں۔ کراچی میں سب سے اہم مسئلہ پانی کی فراہمی کو یقینی بنا نے کے لیے کے فور منصوبے کی تکمیل کا اعلان ہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹیشن کے سلسلے میں کراچی سرکل ریلوے کو چین کی باہمی مشاورت سے سی پیک منصوبے کا حصہ بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ گرین لائن ،ریڈ لائن ، اورنج لائن جیسے مختلف منصوبو ں کے حوالے سے سندھ ،مرکزی حکومت ،چین اورترکی کے تعاون سے نئی بسوں میں اضافہ کرنے کی بھر پورکوشش کرے گی، شہر قائد کا ایک بہت بڑا مسئلہ ویسٹ مینجمنٹ بھی ہے، اٹھا رہویں ترمیم کے بعد بنیادی طور پر اس مسئلہ کا حل صوبائی بلدیاتی اداروں کا ہے تاہم اگر اس حوالے سے صوبے نے وفاق سے مدد مانگی تو وفاق ہر طر ح کے تعاون کے لیے تیار ہے ، کراچی میں اعلانات کیے جاتے ہیں کہ کچھ نہیںکرنا ہے، ابھی ایک حکومت 11 سو ارب کا دھوکا دے کر گئی ہے اور ایسا ہی دھوکا کراچی کے ساتھ ہر حکومت نے کیا ہے، کراچی پانی ،بجلی ،تعلیم ،روزگار، صحت ، ٹرانسپورٹ، غیر مقامی پولیس، تباہ حال انفراسٹرکچر، ماسڑ پلان کے بغیر آبادیوں جیسے گھمبیر مسائل میں پھنسا ہوا ہے، کسی میگا پروجیکٹس کے اعلانات کے بعد منصوبے کی تکمیل کے لیے فنڈ کی فراہمی اصل مسئلہ ہے اگر فنڈ کی فراہمی نہ کی جائے تو اعلانات ہوتے رہیں گے اور پروجیکٹس اعلان کی حد سے آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر اسامہ بن رضی، پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ کے سیکرٹری اطلاعات خواجہ طارق نذیر، معروف سیاسی رہنما وسیم آفتاب اور پاکستان نیشنل فرنٹ کی وائس چیئر پرسن اور صفہ یونیورسٹی ڈی ایچ اے میں بین الاقوامی تعلقات عامہ پروگرام کی منیجر سدرہ احمد نے جسارت سے خصوصی گفتگو میں کیا۔ جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر اسامہ بن رضی نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ کراچی کے لیے کسی قسم کا کوئی اعلان کریں گے اور اگر اعلان کر بھی دیا تو اس سے کچھ فرق نہیںپڑے گاکیونکہ اس پر عمل درآمد کون کرے گا ،پوائنٹ اسکورنگ کے نام پر عوام کو دھوکا دیا جاتا ہے آنکھوں میں دھول جھونکی جاتی ہے یہ دھوکے باز لوگ ہیں یہ سب ایک بار نہیں کئی بار آزمائے ہوئے ہیں یہ اس ملک کے حکمرانوں کا بدترین طبقہ ہے یہ عوام دشمن ہیں ان کو عوام سے کیا لینا دینا یہ تو لوٹ مار کریں گے اور اس ہی لوٹ مار کے لیے دکھاوے کی کچھ چیزیں کی جائیں گی ،آصف علی زرداری ، نواز شریف اور شہباز شریف تو اس قومی لوٹ مار کا استعارہ ہیں ان سے اہل کراچی کیا امید کریں یہ تو دو شاہی خاندان ہیں، جنہوں نے اس ملک کے عوام کو غلام بنا یا ہوا ہے اور یہ خود دوسروں کی غلامی پر فخر کرتے ہیں یہ لٹیروں کا ٹولہ ہے، ان کے بارے میں کیا بات کی جائے انہیںتو مسلط کیا گیا ہے، جو اس سے قبل آئے تھے انہوںنے بھی یہی کیا انہوںنے بھی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی بلکہ ان کے تو کراچی میں 14نمائندے بھی تھے وہ سارے نہ لیپنے کے تھے اور نہ پوتنے کے ثابت ہوئے اور اب تک کچھ نہیں بتا رہے ہیں نہ انہوں نے پہلے کچھ کیا نہ آئندہ ان سے کسی قسم کی کچھ امید ہے بس عوام کا ایک ریلہ ہے جو ان کا ساتھ دے رہا ہے ، لیکن سیاسی طور پر ان کا کیا کردار ہے ابھی تک واضح نہیں ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن)سندھ کے سیکرٹری اطلاعات خواجہ طارق نذیر نے کہا کہ حالیہ ملکی صورت حال سب کے سامنے ہے لیکن اس کے باوجو د اگر دیکھا جائے تو شہر قائد کے چند اہم بڑے مسائل ایسے ہیںاس میں پیش رفت ہوسکتی ہے کراچی میں سب سے اہم مسئلہ پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے ، اس ضمن میں کے فور کے منصوبے کی جب آگاہی دی جارہی تو 2024اور 25 کی تاریخ دی گئی تھی تاہم اس منصوبے کو اگلے سال اکتوبر تک مکمل کر لیا جائے گا ، شہر قائد کا دوسرا بڑا مسئلہ پبلک ٹرانسپورٹیشن کا ہے اس سلسلے میں کراچی سرکل ریلوے کو چین کی باہمی مشاورت سے سی پیک میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی، اگر ہم اس میں کامیاب ہوگئے تو شہریوں کو ایک سستی اور محفوظ سہولت میسر آئے گی ،جبکہ گرین لائن ،اورنج لائن ، ریڈ لائن اور مختلف پبلک لائنز کے منصوبوںکو تکمیل کے مراحل تک لے جائیں گے۔ویسٹ منیجمنٹ کا مسئلہ حل کرنا صوبائی بلدیات کا کام ہے تاہم اگر صوبے نے وفاق سے مدد مانگی تو ہم تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔سیاسی رہنما وسیم آفتاب نے کہا کہ کراچی کو ایک ایسے وزیر اعظم کی ضرورت ہے جو پاکستان کا وزیر اعظم ہو کراچی کی ترقی ملک کی ترقی سے وابستہ کر کے دیکھے،کراچی کو ملک کی شہ رگ سمجھ کر اس پہ توجہ دے۔کراچی کے لیے اس بنیاد پر اعلان کیے جاتے ہیں کہ کچھ نہیںکرنا ہے ۔ جو شہر ملک چلا رہا ہو اس کے لوگ پانی کے لیے ترس رہے ہوں وہاں ترقی کی بات زخم پر نمک چھڑکنے جیسی ہے۔حکمراں شہر کے مسائل سے بہت اچھی طرح واقف ہیں، انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ کراچی پانی ،بجلی ،تعلیم ،روزگار، صحت ،ٹرانسپورٹ ،غیر مقامی پولیس ،تباہ حال انفراسٹرکچر، ماسڑ پلان کے بغیر آبادیوں جیسے گھمبیر مسائل میں پھنسا ہوا ہے ،وزیر اعظم شہباز شریف اگر کراچی کے ساتھ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو وہ اعلان کے بجائے اپنی جماعت کے پرانے وعدوں پہ عملدرآمد کرا دیں، کراچی انکا احسان مند رہے گا۔ پاکستان نیشنل فرنٹ کی وائس چیئر پرسن اور صوفہ یونیورسٹی ڈی ایچ اے میں بین الاقوامی تعلقات پروگرام منیجر سدرہ احمد نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں شہباز شریف کراچی میں ایک بڑے پیکج کا اعلان تو لازمی کریں گے، انہیں ابھی پوائنٹ اسکورنگ کی ضرورت ہے ، مسلم لیگ ن ، ایم کیو ایم ، اور پیپلز پارٹی کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ وہ عوام کو کچھ سہولیات فراہم کریں اس وقت شہر قائد کاسب سے بڑا مسئلہ پانی کی فراہمی ہے، مجھے لگتا ہے کہ شہباز شریف پانی کے مسائل کے حوالے سے اعلان کریں گے، تاہم دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس منصوبے کی تکمیل کے لیے فنڈ بھی دے سکیں گے جبکہ میگا پروجیکٹس کے لیے فنڈ کہاں سے لائے جائیںگے اور فنڈ کا بندوبست ہوبھی جائے تو وہ کس سیاسی جماعت کو دیے جائیں گے۔ پیپلز پارٹی یا ایم کیو ایم 2 جماعتیں اس فنڈ کے حصول کی جدوجہد کریں گی۔ ایم کیو ایم کا تو ہمیشہ سے یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ حکومت میں بھی رہتی ہے اور بلیک میل بھی کرتی ہے۔ سدرہ احمد نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا اپنا ایک طریقہ کار ہے وہ ہر پروجیکٹس پر اپنا کمیشن رکھتی ہے اور وہ کمیشن پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت تک پہنچا یا جاتا ہے۔