محنت کش طبقے کے حقوق کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے ، جاوید قصوری

309

لاہور(وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ مزدور ہر دور میں جبر کی چکی میں پستا چلا آرہا ہے۔پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں محنت کش طبقہ کو درپیش مشکلات کا اظہار الفاظ میں ممکن نہیں، گزشتہ دو برس سے وطن عزیز کے محنت کش طبقہ کے حالات انتہائی دگر گوں ہیں، رہی سہی کسر کورونا وائر س جیسی عالمی وبا نے نکال دی ہے۔مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کیلیے بنائے گئے قوانین کا اطلاق نہ ہونا بھی محنت کش طبقہ کے استحصال کا باعث بن رہا ہے۔ہر شعبہ زبوں حالی کی تصویر بن چکا ہے۔ بے روزگاری مسلسل بڑھ رہی ہے۔اس وقت نہ تو مزدور کی مزدوری کا تعین روز افزوں مہنگائی کے تناظر میں کیا جارہا ہے، نہ مزدور کو ملازمت کے تحفظ کا یقین کامل ہے۔ حالات متقاضی ہیں کہ لیبر قوانین کے اطلاق کو یقینی بنا کر محنت کش طبقہ کے حقوق کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے،مزدور خوشحال ہو گا تو ملک خوش حال ہو گا اور معاشرہ امن کا گہوارہ بن سکے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف عوامی وفود سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی رْو سے اوقات کار کی پابندی نہیں کی جاتی۔پرائیویٹ سیکٹر میں خاص طو رپر ٹھیکیداری نظام میں مزدوروں سے دس سے بارہ گھنٹے کام لیا جاتا ہے مگر روزانہ اور ماہانہ اْجرت اس تناسب سے قانون کے مطابق ادا نہیں کی جاتی۔ ملک میں جب تک سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ نظام رائج ہے اور ٹھیکیداری سسٹم کے تحت مزدور سے کام لیا جاتا رہے گا،مزدور کا مالی استحصال رکنا محض خواب ہے۔حکومت کو چاہیے کہ اوقات کار پر عمل درآمد یقینی بنائے اور آٹھ گھنٹوں سے زیادہ کام لینے کی صورت میں معاوضہ میں قانون کے مطابق اضافہ کیا جائے۔حکومت کی جانب سے متعین کی جانے والی روزانہ اور ماہانہ اْجرت کی بروقت ادائیگی یقینی بنائی جائے، ملک میں رائج لیبر قوانین کے تحت مزدوروں کو حاصل مراعات کا حصول یقینی بنایا جائے تومزدور دنیا کے حالات میں بھی بہتری آ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مزدوروں کو ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ اور تعلیم صحت چھت اور روزگار کی ضمانت اور تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ لیبر قوانین بھی صرف رجسٹرڈ مزدوروں کی تعداد کو سامنے رکھ کر بنائے جاتے ہیں حالانکہ کھیتوں میں دن بھر محنت کرنے والے، اینٹوں کے بھٹوں پرخون پسینہ ایک کرنے والے، ہوٹلوں اور ورکشاپوں میں کام کرنے والے کروڑوں مزدور ایسے ہیں جن کو کبھی کسی ادارے نے رجسٹرڈ نہیں کیا۔محمد جاوید قصوری نے مزید کہا کہ عید کے قریب آتے ہی بس اڈوں پر شہریوں کا رش بڑھ گیا ہے۔خوشی کے موقع پر آبائی گھر جانے والے مسافر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے کرایوں میں اضافے کے باعث پریشان ہیں۔ریلوے حکام نے عید کے موقع پراسپیشل عید ٹرینیں چلائیں،لیکن لوگوں کی مشکلات کم نہ ہو سکیں اور وہ ریلوے سٹیشنز پرٹکٹس کے نہ ملنے اور بلیک میں دستیاب ہیں جبکہ یہ ٹکٹس 500 سے 700 میں بلیک ہورہی ہے۔