پی ٹی آئی رہنماء سردار تنویر الیاس بلامقابلہ وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب

197

مظفرآباد (اے پی پی+صباح نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے سردار تنویر الیاس بلامقابلہ آزاد کشمیر کے نئے قائد ایوان منتخب ہوگئے، انہوں نے 33 ووٹ حاصل کیے جبکہ مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے انتخابی عمل کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا تاہم حکومتی جماعت نے اکثریت کے بل بوتے پر حزب اختلاف کے تحفظات کی پروا نہ کرتے ہوئے یک طرفہ کارروائی کے ذریعے نئے قائد ایوان کا انتخاب کرلیا۔ سردار تنویر الیاس آزادکشمیر کے دوسرے قائد ایوان ہیں جوبلا مقابلہ وزیراعظم منتخب ہوگئے ۔ علاوہ ازیں صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے نو منتخب وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس سے ان کے عہدے کا حلف لے لیا۔ تقریب حلف برداری ایوان صدر مظفرآباد میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں ارکان اسمبلی، پارٹی کارکنان، انتظامی افسران، سیاسی و سماجی شخصیات سمیت دیگر مکاتب فکر کے لوگوں نے بھی شرکت کی۔ بعد ازاں صدر آزاد کشمیر نے 2 رکنی کابینہ سے بھی ان کے عہدوں کا حلف لیا۔ اس موقع پر حلف اٹھانے والے وزراء میں چودھری اخلاق احمد اور خواجہ فاروق احمد شامل ہیں۔مزید برآں نومنتخب وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے قانون ساز اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ اقتدار اللہ تعالیٰ کی امانت ہے جس کے ملنے پر رب تعالیٰ کے حضور شکر گزار ہوں۔افسوس ہے کہ سابق وزیراعظم نے 27ار ب روپے کی خورد برد کی،رمضان المبارک میں بھی ہاتھ صاف کیے اور سبسڈی کے نام پر غریب عوام کو دھوکا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اپنی کمٹمنٹ عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ظاہر کی۔ سردار تنویر الیاس نے آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کا نام تبدیل کر کے سید علی گیلانی رکھنے کا اعلان کیا ، انہوں نے کہا کہ ریاست بھر میں وال چاکنگ پر پابندی ہوگی،ریاست کو دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے پر کشش بنائیں گے،3 ماہ کے اندر بتائیں گے کہ ریاست کس طرح چلائی جاتی ہے۔ارکان کو مساوی فنڈز دیں گے کسی کو شکایت نہیں ہوگی۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے حکومتی اراکین اسمبلی نے گزشتہ ہفتے اپنے ہی منتخب وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان نیازی کے خلاف الزامات لگاکر عدم اعتماد کی تحریک کو کامیاب کرکے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے وا لے سردار تنویر الیاس کو اپنا نیا قائد ایوان نامزد کیا تھا ،تاہم سابق وزیراعظم نے تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کے بجا ئے از خود وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا اورسابق وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور پر الزام عاید کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے آزاد کشمیر کی سیاست میں دخل اندازی کرکے رشوت لے کررجیم چینج کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔