افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

578

خواہشات پر قابو
روزہ نفس کی انہی تین خواہشوں (غذا، صنفی مطالبے اور آرام) کو اپنے ضابطے کی گرفت میں لیتا ہے اور خودی کو ان پر قابو پانے کی مشق کراتا ہے۔ وہ اس خودی کو جو خود پر ایمان لا چکی ہے، یہ خبر دیتا ہے کہ تیرے خدا نے آج دن بھر کے لیے تجھ پر دانہ پانی حرام کر دیا ہے، اس مدت کے اندر تیرے مالک نے آج تیری صنفی خواہشات پر بھی پابندی عائد کر دی ہے، صبح صادق سے غروبِ آفتاب تک تیرے لیے حلال طریقے سے بھی ان خواہشات کو پورا کرنا حرام ہے۔ وہ اْسے یہ اطلاع بھی دیتا ہے کہ تیرے رب کی خوشی اسی میں ہے کہ دن بھر کی بھوک پیاس کے بعد جب تْو اِفطار کرے تو نڈھال ہو کر لیٹ نہ جا بلکہ اْٹھ کر عام دنوں سے زیادہ اس کی عبادت کر۔ وہ اسے یہ حکم بھی پہنچاتا ہے کہ نماز کی لمبی رکعتوں سے فارغ ہو کر جب تْو آرام لے تو صبح تک مدہوش ہو کر نہ پڑ جا بلکہ معمول کے خلاف سحری کے لیے اْٹھ اور صبح سے پہلے اپنے جسم کو غذا دے۔ یہ سارے احکام پہنچا دینے کے بعد وہ ان کی تعمیل کا معاملہ خود اْسی پر چھوڑ دیتا ہے۔ اس کے پیچھے کوئی پولیس، کوئی سی آئی ڈی، کوئی خارجی دبائو ڈالنے والی طاقت نہیں لگائی جاتی۔ وہ چھپ کر کھائے پیے یا صنفی خواہشات پوری کر لے تو خدا کے سوا کوئی اْسے دیکھنے والا نہیں ہے۔ وہ تراویح سے بچنے کے لیے کوئی شرعی حیلہ کر دے تو کوئی دْنیوی طاقت اس کی گرفت نہیں کر سکتی۔ سب کچھ اس کے اپنے اْوپر منحصر ہے۔ اگر مومن کی خودی واقعی خدا کی مطیع ہو چکی ہے۔ اور اگر اس کے ارادے میں اتنا زور ہے کہ نفس پر قابو پا سکے تو وہ خود ہی غذا کی مانگ کو، صنفی خواہش کو اور آرام کی طلب کو اْس ضابطے میں کَس دے گا جو آج خلافِ معمول اس کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے۔
٭…٭…٭
ایک مکمل پروگرام
یہ صرف ایک دن کی مشق نہیں ہے۔ ایسی مشق کے لیے ایک دن کافی بھی نہیں ہو سکتا۔ مسلسل 30 دن خودی سے یہی مشق کرائی جاتی ہے۔ سال بھر میں پورے 720 گھنٹے کے لیے یہ پروگرام بنا دیا گیا ہے کہ رات کے آخری حصے میں اْٹھ کر سحری کھائو، صبح پَو پھٹتے ہی کھانا پینا بند کردو۔ دن بھر ہر قسم کی غذا سے پرہیز کرو، غروبِ آفتاب کے بعد ٹھیک وقت پر اِفطار کرو، پھر رات کا ایک حصہ تراویح کی غیر معمولی نماز میں کھڑے رہ کر گزارو، اور چند گھنٹے آرام لینے کے بعد پھر دْوسرے دن کے لیے یہی پروگرام شروع کر دو۔ اس طرح مہینے بھر تک پے در پے نفس کے ان تین سب سے بڑے اور سب سے زیادہ طاقتور مطالبوں کو ضابطے میں کستے رہنے سے خودی کے اندر یہ طاقت پیدا ہو جاتی ہے کہ وہ خدا کی مرضی کے مطابق اپنے نفس وجسم پر حکومت کر سکے اور یہ عمر بھر میں صرف ایک ہی مرتبہ کا پروگرام نہیں ہے بلکہ سنِ بلوغ کو پہنچنے کے بعد سے مرتے دم تک ہر سال میں ایک مہینہ اسی مشق کے لیے وقف کیا گیا ہے تاکہ نفس پر خودی کی گرفت بار بار تازہ اور سخت ہوتی رہے۔
(روزہ اور ضبط نفس)