کیا اس وقت ملک میں کوئی وفاقی حکومت ہے؟اسلام آباد ہائیکورٹ کا استفسار

197

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی درخواست پر حامد میر کو عدالتی معاونت کی ہدایت کردی۔ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے صحافیوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کیلیے پی ایف یو جے کی درخواست کی سماعت کی۔ پیمرا نے درخواست پر اپنا جواب جمع کروا دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی کے وکیل نے درخواست کی کہ وفاقی حکومت کو ہدایت کی جائے کہ وہ جواب جمع کرائے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ کیا اس وقت ملک میں کوئی وفاقی حکومت ہے؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ جس وقت نوٹس ہوئے تھے تب تو وفاقی حکومت موجود تھی۔عدالت نے وفاقی حکومت کو بھی آئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے صحافی حامد میر کو رپورٹ کا جائزہ لے کر عدالتی معاونت کی ہدایت کی۔ عدالت نے پیمرا رپورٹ کی کاپی فریقین کو بھی فراہم کرنے کا حکم دیا۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ حامد میر صاحب پیمرا کی رپورٹ پڑھ لیں پھر معاونت کریں، صحافی جب خود محفوظ نہیں ہو گا تو بنیادی حقوق پر کیسے بات کرے گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 13 مئی تک ملتوی کر دی۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ(ن)کے رہنما احسن اقبال نے احتساب عدالت کے فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا اور ناروال اسپورٹس سٹی ریفرنس میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس سے بری کرنے کی اپیل کر دی۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ جس پراجیکٹ پر ریفرنس دائر کیا گیا، وہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے شروع ہوا، نیب ریفرنس الزامات پر مبنی اور حقائق کے منافی ہے، ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔احسن اقبال نے درخواست میں عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کرنے کی استدعا بھی کر دی جبکہ درخواست میں چیئرمین نیب اور احتساب عدالت نمبر تین کو فریق بنایا گیا۔احتساب عدالت نے احسن اقبال کی ناروال سپورٹس سٹی ریفرنس میں بریت کی درخواست مسترد کی تھی۔دریں اثناء صحت کارڈ پر بیٹے کا علاج کرنے سے انکار پر شہری نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے خط کو پٹیشن میں تبدیل کردیا اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری صحت کو نوٹس جاری کر کے 13 اپریل تک جواب طلب کر لیا،اس معاملے کودیکھ کر رپورٹ جمع کرائیں، عدالت کی ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب کو ہدایت ۔ شہری نے ہاتھ سے درخواست لکھی کہ میں نواز شریف یا زرداری نہیں غریب پاکستانی ہوں میرا بیٹا ایف ایس سی کا طالب علم ہے بیڈ پر آگیا ہے اس بیماری کو صرف انجکشن ہی روک سکتا ہے جو بہت مہنگا ہے جتنا میرے بس میںتھا انجکشن لگوا لیے اب پمز سے ہیلتھ کارڈ پر انجکشن نہیں ملے رہے، آپ ہماری امید کی آخری کرن ہیں ان کو حکم دیں اس کے بعد میرے پاس کوئی رستہ نہیں کہ میں بیٹے کے ساتھ آپ کی کورٹ آکر خودکشی کر لوں، دو سال سے در بدر پھر رہا ہوں پمز کو حکم دیں صحت کارڈ پر علاج کرے ۔عدالت نے نوٹس لیتے ہوئے خط کو پیٹیشن میں تبدیل کرتے ہوئے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔