امریکی دبا ومیں نہیں آئیں گے، ایرانی وزیر خارجہ 

280

تہران:ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے کہا ہے کہ امریکی توسیع پسندی قبول نہیں کریں گے اور وائٹ ہاوس اگر حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتا ہے تو سمجھوتہ طے پا سکتا ہے۔ دوسری جانب امریکا نے دعوی کیا ہے کہ جلد ہی معاہدہ ہوجائے گا،

ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم کسی بھی طور امریکہ کی توسیع پسندی اور بالادتسی کے دباو میں نہیں آئیں گے۔وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اپنے ایک بیان اس بات پر زور دیا کہ ہم کبھی امریکی زبردستی کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے اور اگر امریکہ حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرے تو معاہدے کا حصول ممکن ہے۔

حسین امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ پابندیوں کے خاتمے کے لیے ویانا مذاکرات کے عمل میں اگر کوئی وقفہ ہے تو اس کی وجہ امریکی زور زبردستی ہے اور ہم اپنی ریڈ لائنوں کو ہرگز عبور نہیں کریں گے ۔ اب تک تمام فریقوں کی طرف سے ویانا مذاکرات میں پیشرفت اور اختلافی مسائل کم ہونے کا دعوی کیا جا تا رہا ہے مگر ضمانتوں کا مسئلہ اور پابندیوں کی فہرست سے ایرانی شخصیات اور کمپنیوں کو مستثنی کرنے اور اسی طرح ایسے مسائل کو حل کرنے میں جو امریکہ نے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کر کے پیدا کئے ہیں واشنگٹن کی جانب سے کوئی فیصلہ اور اقدام نہیں کیا گیا ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے دعوی کیا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ایران کے ساتھ ایک مضبوط و مستحکم سمجھوتے کے لئے آمادہ ہیں۔وائٹ ہاوس کی ترجمان نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں ویانا مذاکرات کے بارے میں ایک نامہ نگار کے سوال کے جواب میں ایسی حالت میں کہ حتمی سمجھوتے کا حصول امریکہ کے سیاسی فیصلے کے فقدان کی بنا پر تعطل سے دوچار ہے،

دعوی کیا کہ مذاکرات کو نتیجہ بخش بنانے اور سمجھوتے کے حصول کا دارومدار ایران پر ہے اور ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر معاہدے کو حتمی شکل دے دیں گے۔وائٹ ہاوس کی ترجمان نےامریکی خلاف ورزیوں اور توسیع پسندی کی طرف کوئی اشارہ کئے بغیر یہ بھی کہا کہ واشنگٹن ایران سے چاہتا ہے کہ وہ ویانا مذاکرات کے ایجنڈوں سے ہٹ کر مسائل پیش کرنے یا مذاکرات میں وقفے کا ذمہ دار دیگر فریقوں کو قرار دینے کے بجائے ویانا میں ان نکات پر توجہ دے جن پر ویانا مذاکرات میں اتفاق ہوا ہے۔

ویانا مذاکرات کا آٹھواں دورآٹھ فروری کو شروع ہوا ہے، جس کا مقصد ایران کے خلاف جابرانہ اور غیر قانونی پابندیوں کو ختم کرانا ہے۔واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے بارہا کہا ہے

کہ امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور واشنگٹن کو پابندیوں کے خاتمے کے معاہدے کی طرف واپس آنا چاہیئے اور امریکہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے وعدوں کی پاسداری کرے۔