پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس

306

کراچی: احتساب عدالت میں پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس میں آئندہ سماعت پر بھی شریک ملزم سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کی نیب ترمیم کی درخواست پر دلائل دیئے جائیں گے۔

احتساب عدالت کے روبرو پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں کا ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ شریک ملزم سابق سیکریٹری پیٹرولیم ارشد مرزا کی بریت کی درخواست پر وکیل خواجہ نوید نے دلائل دیئے۔خواجہ نوید نے دلائل میں کہا کہ سابق سیکریٹری پیٹرولیم ارشد مرزا کے خلاف الزامات تکنیکی طور پر درست نہیں۔ ہائی کورٹ نے ریفرنس کی درخواست ضمانت کے حکم نامے میں قرار دیا کہ کوئی بے قائدگی نہیں کی گئی۔

ملزم ارشد مرزا کو ریفرنس سے بری کیا جائے۔خواجہ نوید کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے سماعت 20 اپریل تک ملتوی کردی۔ شریک ملزم سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کی نیب ترمیم سے متعلق درخواست پر آئندہ سماعت پر دلائل دیئے جائیں گے۔نیب کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان اور دیگر کے خلاف قومی خزانے کو 138 ملین سے زائد کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی احتساب عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا تماشہ پہلے ہی چل رہا تھا۔ اب نیا تماشہ شروع ہے۔ حکمرانوں کو آئین و قانون کی پرواہ نہیں۔ اقتدار بچانے کے لئے ہر ہتھکنڈا اپنایا جارہا۔ کچھ بھی کرلیں اقتدار بچنے والا نہیں۔ چوری شدہ الیکشن سے آنے والی حکومت نے عوام کے حالت بد سے بد ترین کردی۔ وزیر اعظم دھمکا رہا کہ پارلیمان میں نہیں جانے دونگا۔ پارلیمان جائیں گے اور آئینی طریقے سے ووٹ دینگے۔ جو بدنامی سیاست کی کی ہے عوام اسکا فیصلہ کریں گے۔ کرپشن پکڑنے کا نظام موجود ہے۔

عدالتوں میں جاکر لوگوں کی باتیں سنیں نیب کس طرح تنگ کرتی ہے۔ ملک کا کرپٹ ترین ادارہ نیب بن گیا ہے۔ چیئرمین نیب بتائیں چار برسوں میں کتنے سیاستدانوں کا احتساب کیا۔ انکا کام لوگوں پر جعلے مقدمہ بنانا اور پیسے پکڑنا ہے۔ سندھ کو دھمکی دی کہ گورنر راج لگانے کی۔ گورنر راج لگانا تو پنجاب میں لگائیں۔ اسلام آباد میں بیس سے زائد اراکین نے عمران خان کے خلاف بیان دیا۔ حکومت کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں بچا۔ چاہتے ہیں شفاف الیکشن ہوں اور عوام کو اپنے نمائندے چننے دیں۔ اسپیکر بھی جان لیں وہ آئین سے بالاتر نہیں۔ جمہوریت توڑنے پر آرٹیکل چھ لگتا ہے۔ حکومت اس وقت ایک ارب دینے کو تیار ہیں۔ ایسی کوئی مثال نہیں کہ اپوزیشن نے اراکین کو پیسے دیئے ہوں۔ پیسے دینا حکومتوں کا کام ہوتا ہے۔ ملک میں جلد اس حکومت سے نجات دیکھیں گے۔ کسی ایم این اے نے پیسے کی بات نہیں کی۔ چار سال تک عمران خان کا ساتھ دینے والے حکومت سے تنگ آگئے ہیں۔ یہ اراکین مفاد اور اقتدار کے لئے نہیں آرہے۔ یہ عمران خان کے پیسے اور اقتدار چھوڑ کر آرہے ہیں۔

اراکین اپنی سیاست اور کرسی چھوڑنے کو تیار ہیں۔ کسی نے ایک پیسہ بھی لیا ہے تو بتادے۔ بات پیسے کی نہیں بات اصول کی ہے۔ عمران خان کی سیاست کو طول دینے کے لئے اپنی سیاست تباہ نہیں کرسکتا۔ لوگ پوچھتے ہیں اتنی مہنگائی کیوں ہے۔ حلقے میں الیکشن لڑنے والا ہی جانتا ہے سیاست کیا ہوتی ہے۔ قومی حکومت کی بات شہباز شریف نے الیکشن کے بعد کی بات کی ہے۔ الیکشن کے بعد اکثریت کے بعد بھی سب اکھٹے ہوکر قومی حکومت بنائیں۔ یہ جو مرضی کرلیں حکومت اب نہیں رہنی۔

آئین کے مطابق کوئی ایم این اے اپنی مرضی سے ووٹ دے سکتا ہے۔ بعد میں اسکی جماعت چاہے تو الیکشن کمیشن کو درخواست دے سکتی ہے۔ اسپیکر صاحب کی معلومات کم ہے۔ سندھ میں گورنر راج لگا کر دیکھیں، پورا ملک بند ہوجائے گا۔