روس ،یوکرین جنگ سرمایہ دارانہ مفادات کیلیے لڑی جارہی ہے،نقصان محنت کشوں کا ہوگا

344

کراچی (رپورٹ: قاضی سراج) روس، یوکرین جنگ سرمایہ دارانہ مفادات کے لیے لڑی جا رہی ہے‘ نقصان محنت کشوں کا ہوگا‘ امریکا اور ناٹو روس کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں‘ دنیا نے جنگ ختم کرانے کے لیے اقدامات نہ کیے تو نتائج بھیانک ہوں گے‘ سرمایہ دار طبقے کوکوئی پروا نہیں‘ مزدور طبقہ روز کماتا ، کھاتا ہے ‘ ترقی یافتہ ممالک کا اصل کاروبار اسلحہ سازی ہے۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے رہنما ناصر منصور، آئی آر اے اے کے رہنما ارشد محمود ایڈووکیٹ، جماعت اسلامی کورنگی کے رہنما محمد شعیب اور پی سی ہوٹلز کے مزدور رہنما احمد علی عباسی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’محنت کش روس، یوکرین جنگ کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟‘‘ ناصر منصور نے کہا کہ روس کوئی سوشلسٹ ریاست نہیں اور نہ ہی یوکرین ہے لیکن یوکرین کے پشت پناہ جمہوریت پسند قوتیں ہیں‘ ایک سامراجی بلاک (امریکا کی زیر قیادت ناٹو) نے دوسری طاقت ور سرمایہ دار ریاست (روس) کی سرحدوں کو غیر مستحکم اور اس کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے‘ یہ سرمایہ دارانہ مفادات کی جنگ ہے ‘ اس میں محنت کش عوام کے لیے خیر کی کوئی خبر نہیں‘ روس نے ایک آزاد ملک کے خلاف جارحیت کی ہے‘ اس کی کسی صورت حمایت نہیں کرنی چاہیے‘ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ناٹو کے سامراجی توسیع پسندانہ عزائم کی توثیق کی جائے‘ ناٹو کا وجود یورپی عوام پر مسلط جبر اور خوف کی علامت ہے‘ موجودہ بحران اور انسانی المیہ کے ذمے دار امریکا، روس، یورپی ممالک اور خود یوکرینی حکمران ہیں‘ یہ سب عوام اور محنت کش دشمن قوتیں ہیں‘ ان بھرپور مذمت کرنی چاہیے۔ ارشد محمود ایڈووکیٹ نے کہا کہ روس اور یوکرین کے معروضی حالات کے تناظر میں میں سمجھتا ہوں کہ سب سے زیادہ نقصان مزدور طبقے، کسان اور طالب علموں کا ہوا ہے‘ اگر دور اندیشی سے دنیا نے اس جنگ کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا نہ کیا تو اس کے بھیانک اثرات مرتب ہوں گے‘ ابھی تو صرف یوکرین اور روس متاثر ہوئے ہیں اور اندیشہ ہے کہ باقی دنیا بھی اس جنگ کے اثرات کی زد میں آسکتی ہے‘جو کہ باعث تشویش ہے۔ دنیا بھر میں مزدور کاز کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اس جنگ کے خاتمے کے لیے کردار ادا کریں۔ محمد شعیب نے کہا کہ روس کی جانب سے یوکرین میں فوجی کارروائی کے بعد یوکرین میں مرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے‘ روسی صدر یورپ بلکہ پوری دنیا کے امن کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں‘ روسی صدرنے جھوٹادعویٰ کیا کہ یوکرین میں فوج بھیجنے کا مقصد نازی نظریے کے تحت جاری قتل عام کو روکنا ہے کیونکہ یوکرین کے صدر خود یہودی ہیں‘بہیمانہ بمباری سے سیکڑوں شہری ہلاک ہوئے ہیں جبکہ غریب کاشت کاروں کی فصلیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں‘ یوکرین کے عوام معاشی پریشانی کا شکار ہیں‘ بمباری کی وجہ سے صنعتیں بند ، کاروبار زندگی معطل اور گلی کوچوں میں موت کا سماں ہے۔ احمد علی عباسی نے کہا کہ روس اور اس کی آزاد کردہ ریاست یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں دونوں جانب سے ایک دوسرے پر مہلک ہتھیاروں سے حملے کیے جا رہے ہیں‘ دنیا بھر میں اس وقت اسلحہ ساز فیکٹریاںسب سے زیادہ منافع کما رہی ہیں جو کھربوں ڈالرز میں ہے‘ ترقی یافتہ ممالک کا اصل کاروبار اسلحہ سازی ہی ہے‘ورنہ یہ ترقی یافتہ ممالک بھی غربت میں ڈوب کر ختم ہو جاتے‘ جنگوں سے آج تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا ہے‘ جنگوں سے نقصان صرف مزدور طبقے کا ہوتا ہے‘ بڑے لوگ یعنی امیر طبقہ اور وزرا اپنے اہل و عیال اور نوٹوں کے بریف کیسوں کے ساتھ پرامن ملک میں رہائش پذیر ہوجاتے ہیں جبکہ مزدور طبقے کے پاس نہ ہی وسائل ہوتے ہیں اور نہ ہی ان میں سرمایہ داروں نے اتنی سکت باقی رکھی ہے کہ کچھ برے دنوں کے لیے بچاکر رکھیں‘یہ مزدور طبقہ روزانہ کی بنیاد پر کام کرتا ہے جو کماتا ہے وہی کھا لیتا ہے۔