کراچی پروگرام کوخلاف ضابطہ ’’کلک پروجیکٹ‘‘میںضم کردیا گیا

209

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ نے مالی بحران کی وجہ سے کراچی کے سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی) کی اسکیموں کو عالمی بینک کے160 ملین ڈالر کے پروجیکٹ “کلک ” میں ضم کردیا ہے۔ اس طرح مبینہ طور پر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن اور7 ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کے اے ڈی پی کی اسکیموں کے ذریعے ترقیاتی کام مکمل کرانے کے لییشاں ہوچکی ہیں۔ سرکاری ذرائع نے اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایسا کرکے حکومت اے ڈی پی کے لیے مختص مالی سال 2021-22ء کے فنڈ کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو خلاف ضابطہ عمل ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت مالی بے ضابطگیوں اور خامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے کراچی کی اسکیموں کو کمپوٹیٹیو اینڈ لائیوبل سٹی آف کراچی” (کلک) پروجیکٹ میں شامل کرنے کا پروگرام بنایا ہے جس کے تحت کم و بیش 24 سال سے التوا کا شکار کلفٹن فش ایکوریم کی تزئین و آرائش اور ماری پور روڈ کی ازسر نو مرمت کرائی جا رہی ہے۔ دوسری طرف کلک پروجیکٹ سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کلک فنڈ کی ترسیل طے شدہ فارمولے کے مطابق نہیںہو رہی تاہم اس کے باوجود پروجیکٹ کا عالی شان پی ڈی آفس ایک پارک کی متنازع زمین پر بنالیا گیا ہے جہاں پہلے ہی سے ڈی ایم سی جنوبی کا دفتر قائم ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے طے شدہ کام نہ ہونے کی وجہ سے خدشہ ہے کہ کلک پروجیکٹ کے پی سی ون پر نظر ثانی کرنا پڑے گی جس کی وجہ سے کلک کا حجم 29 ارب روپے سے بڑھ کر 40 ارب تک پہنچ جائے گا۔یاد رہے کہ کلک پروجیکٹ عالمی بینک کے قرض کے تحت چل رہا ہے۔