محسن بیگ کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ ،صحافیوں کا ملک گیر احتجاج ،سیاسی و مذہبی رہنمائوں کی مذمت

532
اسلام آباد:صحافی محسن جمیل بیگ کو گرفتار کرکے ایڈیشنل اینڈ سیشن کورٹ میں پیشی کیلیے لایا جارہاہے

اسلام آباد (خبر ایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گھر سے گرفتار کیے گئے سینئر صحافی و تجزیہ کار محسن جمیل بیگ کو اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔عدالت نے محسن بیگ کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے پولیس کے حوالے کر دیا۔محسن بیگ کو کمرہ عدالت میں پیش کرنے کے بعد دروازہ لاک کیا گیا، تاہم کورٹ رپورٹرز کے احتجاج کے بعد انہیں رپورٹنگ کی اجازت دے دی گئی۔ محسن بیگ نے عدالت کو بتایا کہ مقامی پولیس اسٹیشن کو اطلاع دیے بغیر سادہ کپڑوں میں چھاپہ مارا گیا، آج کل جیسے وارداتیں ہو رہی ہیں میں تو سمجھا ڈاکو گھس آئے ہیں۔ انہوں نے الزام عاید کیا کہ مجھے ایف آئی اے والوں نے تھانے میں تشدد کا نشانہ بنایا، تشدد کر کے میری پسلیاں بھی توڑ دی گئی ہیں، میرا میڈیکل کرانے کا حکم دیا جائے۔انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج نے کہا کہ یہ بات تو تفتیش میں ثابت ہو گی کہ کیا ہوا ہے۔محسن بیگ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی واضح ہدایات ہیں کہ یونیفارم کے بغیر کسی کے گھر نہیں جا سکتے، ان کو کیا پتا تھا کہ یہ ایف آئی اے والے ہیں یا کوئی چور، ڈاکو ہیں۔ دریںاثنا ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ فیصلے کے متن میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ 9 بجے ہوا اور ساڑھے 9 بجے ایف آئی اے نے چھاپہ مارا ۔ بغیر کسی سرچ وارنٹ کے چھاپہ مارا گیا۔ محسن بیگ کا بیان پولیس ریکارڈ کرے اور قانون کے مطابق کارروائی کرے ۔فیصلے میں کہاگیا ہے کہ سوا 2 بجے تک ایس ایچ او نے ریکارڈ اور غیر قانونی حراست میں رکھے محسن بیگ کوپیش نہیں کیا۔ ایف آئی اے اور ایس ایچ او کی ایف آئی آر سے ثابت ہوتا ہے چھاپہ غیر قانونی مارا گیا۔چھاپہ مار ٹیم میں جو لوگ شامل تھے وہ چھاپہ مارنے کا اختیار نہیں رکھتے تھے۔تھانہ مارگلہ ایس ایچ او نے جعلی کارکردگی دکھانے کے لیے مقدمہ درج کیا۔ فیصلے میں آئی جی اسلام آباد کو ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق محسن بیگ کی گلی کے باہر پولیس کی نفری تعینات کردی گئی ہے ۔ شہریوں کو بھی گلی کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ۔ واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سوشل میڈیا پر حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے کے الزام میں محسن بیگ کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گرفتار کیا، اس موقع پر ایف آئی اے کا ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق صحافی محسن بیگ کے گھر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے اہلکاروں نے چھاپہ مارا تھا۔ دریں اثنا پاکستان نیوز ایجنسیزکونسل کے نائب صدور عمار یاسر، طارق سمیر ، سیکرٹری جنرل شکیل احمد ترابی، کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی ، سیکرٹری محمدرضوان بھٹی اور دیگر عہدیداروں کی جانب سے سینئر صحافی ، ایڈیٹر انچیف آن لائن نیوز ایجنسی و روزنامہ جناح پاکستان اورنیوز ایجنسیز کونسل کے صدر محسن جمیل بیگ کی گرفتاری اوربہیمانہ تشدد کی شدید مذمت کی ہے اور انہیں فی الفور رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔علاوہ ازیںامیر جماعت اسلامی سراج الحق ،جنرل سیکرٹری امیر العظیم ، نائب امیر لیاقت بلوچ، سابق صدر و پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف زرداری، چیئرمین بلاول زرداری، پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہبازشریف، جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب ،جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی ، سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن ، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری نے سینئر صحافی محسن جمیل بیگ کی گرفتاری پراظہار تشویش اوربہیمانہ تشدد کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے اظہار رائے کی آزادی پرحملے کے مترادف قرار دیا ہے۔اس کے علاوہ کراچی یونین آف جرنلسٹس ( دستور ) کے زیر اہتمام بدھ کے روز کراچی پریس کلب کے باہر سینئر صحافی و تجزیہ کار محسن بیگ کی گرفتاری اور تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ احتجاجی مظاہرے سے کراچی پریس کلب کے سابق صدر امتیاز خان فاران ،سابق سیکرٹری عامر لطیف،کراچی پریس کلب کی گورننگ باڈی کے رکن اطہر حسین ،کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر راشد عزیز سمیت سینئر صحافیوں نے خطاب کیا،مظاہرے میں صحافیوں ،کیمرہ مینوں، اخباری کارکنوں ، ٹی وی چینلز اور پرنٹ میڈیا سے وابستہ صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ہے ۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر راشد عز یز نے صحافی محسن بیگ کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس گرفتاری سے حکومت کی طاقت نہیں بلکہ کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔ محسن بیگ کی گرفتاری میڈیا پر ایک نئے حملے کی تیاری کا عندیہ دے رہی ہے۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے محسن بیگ کو رہا اور ان پر تشدد کے مرتکب ایف آئی اے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔