موجودہ حکومت میں چینی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی ہوئی،اسٹیٹ بینک

129

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق موجودہ دور حکومت میں چینی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی ہوئی ۔نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق سرکاری بینک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ موجودہ دورِ حکومت میں چینی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں ایک ارب 94 کروڑ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی جبکہ سابقہ حکومت کے دور میں 5 سال کے عرصے میں 4ارب 16 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2019ء سے دسمبر 2021ء تک چینی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں ایک ارب 94 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی اس طرح موجودہ دور حکومت میں چینی سرمایہ کاروں کی اوسط ماہانہ سرمایہ کاری 4 کروڑ60 لاکھ ڈالر رہی۔ مرکزی بینک کے مطابق سابقہ حکومت کے 5 برس کے دوران چینی سرمایہ کاروں نے4ارب 16 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی اور اسی عرصہ میں اوسط ماہانہ سرمایہ کاری 6کروڑ93 لاکھ ڈالر رہی تھی۔اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2017ء میں چینی سرمایہ کاری 76کروڑ 32لاکھ ڈالر رہی جبکہ مالی سال 2018میں چینی سرمایہ کاری ایک ارب 31کروڑ19لاکھ ڈالر رہی جبکہ جولائی 2018ء میں نئے انتخابات کے بعد وزیر اعظم نے اگست 2018ء میں حلف اٹھایا اور اسی مالی سال 2019 ء میں پاکستان میں سی پیک معاہدے کے بعد چینی سرمایہ کاری کی مالیت کم ترین سطح 13کروڑ ڈالر تک محدود رہی۔رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان میں مجموعی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں چینی سرمایہ کاری کا تناسب 9.6فیصد کی سطح پر آگیا جو سی پیک کے آغاز کے بعد سب سے پست تناسب رہا، مالی سال 2020ء میں چینی سرمایہ کاری 84کروڑ ڈالر جبکہ مالی سال 2021ء میں 75کروڑ79لاکھ ڈالر رہی۔اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے پاکستان میں اب تک 21 کروڑ 14 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جو 3 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اوسط ماہانہ ہے۔