جسات سیل،صارفین نے سوئی سدرن گیس کمپنی کیخلاف شکایتوں کے انبار لگادیئے

353

کراچی (رپورٹ: محمد علی فاروق )ملک کے مختلف شہروں میں گیس کا بدترین بحران جاری ہے، جس سے شہریوں کے لیے روزمرہ کے امور کی انجام دہی انتہائی مشکل ہو کر رہ گئی ہے۔کراچی کے کئی علاقوں میںعوام کو کہیں گیس کی طویل لوڈشیڈنگ تو کہیں پریشر میں کمی کا سامنا ہے۔ جسارت کی شکایتی سیل میں صارفین نے تیسرے روز بھی سوئی سدرن گیس کمپنی کے خلاف شکایتوں کے انبار لگا دیے۔ صارفین نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ گیس کہ بدترین بحران کے نتیجے میں ہم شہری شدید اذیت سے دوچار ہیں اور ہماری زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ ہر ماہ باقاعدگی سے سوئی سدرن گیس کمپنی کو بل ادا کرنے کہ باوجود ہمیں دن ہویا رات گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،ملک میں گیس کی کمی کے بارے میں اس شعبے سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ اس بحران کی وجہ طویل مدتی منصوبہ بندی نہ ہونے کے ساتھ فوری نوعیت کی فیصلہ سازی کا بھی فقدان ہے۔ اس ضمن میں کراچی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ گیس کے بحران میں اضافہ ہو تاجا رہا ہے، نارتھ ناظم آباد الامین اپارٹمنٹ ایف ایل \6 بلاک کے رہائشی شاہنواز فاروقی کسٹومر نمبر 2306601000(2) نے شکایت درج کرائی ہے کہ ہمارے مختلف سیکٹرز میں گیس پریشر میں کمی کے سبب خواتین کو امور خانہ داری میںشدید مشکلات پیش آرہی ہے۔صبح ،دوپہر، شام ہو یا رات گیس بحران نے شہریوں کواذیت میں مبتلا کردیا ہے، پی سی ایس ایچ 49کے بلاک 6کی رہائشی محمودہ بانو کنزیومر نمبر 9323140000 نے کہا کہ ایک ماہ سے پورے علاقے میں گیس نہیں آرہی، انہوںنے بتایا کہ گیس کی شکایت کرنے کے باوجود بھی کوئی شنوائی نہیںہے، لانڈھی کوارٹر نمبر 18\10 ایریا 4 اے کے رہائشی محمد فیصل کسٹومر نمبر 4031780000 کا کہنا ہے کہ شکایت درج کر نے کے ناوجود گیس نہیں آرہی ۔اسی طرح گلشن اقبال بلاک 14 کے معین الدین تائی نے کہا کہ ہمارے علاقے اور اس سے
متصل علاقوں میں 2ماہ سے گیس نہیںآرہی ،شکایات درج کر اکے تھک گئے اب فوڈ پانڈہ اور دیگر ریسٹورینٹ سے کھانے منگا کر کھا رہے ہیںلگتا ہے کہ گیس کمپنی کے عملے کا ریسٹورنٹ والوںسے کچھ لین دین کا معاملہ ہے ۔ محمودآباد کے رہائشی زمرد اعوان نے جسارت کے نمائندے کو بتایا کہ 2 ماہ سے گیس نہ ہونے کے برابر ہے ،گیس کمپنی کو کوئی بھی ادارہ پوچھنے والا نہیںہے جبکہ عزیز آباد کے رہائشی افتخار کبیر کسٹومر نمبر 6248911941کا کہنا ہے دن بھر گیس نہیں ہوتی ،رہائشی گیس سلنڈرز خرید کر کھانا پکارہے ہیں، صبح دفترجاتے وقت گیس نہیں ہوتی، شام کے وقت گھر واپس آئیں تو بھی گیس نہیں ہوتی،وفاقی حکومت گیس فراہمی کو یقینی بنائے۔ اسی طرح ملیر ، میمن سوسائٹی حسن بروہی گوٹھ ، سرجانی ٹاؤن ، تیسر ٹاؤن اور اس سے ملحقہ علاقوں سے صارفین کی جانب سے جسارت کے شکایتی سیل میں موصول ہونے والی شکایات میں شہریوں نے کہا کہ ہمارے بعض علاقوں میں کئی کئی دن سے مکمل طور پر گیس بند ہے، باہر کے کھانے کھا کرجگر کی بیماریوں میںمبتلا ہوگئے ہیں، جبکہ اور نگی ٹاؤن سیکٹر نمبر 10محمد علی فاروق، سید حسن احمد، سید حسین احمد ، ودیگر نے بتایا کہ روزانہ صبح 8تارات 10بجے گیس کی سپلائی معطل ہوجاتی ہے، بعدازاں گیس کا پریشر ہی اتنا نہیںہوتا کہ چولے پر کچھ پکا سکیں روزانہ مختلف اوقات میں گیس اچانک غائب ہوجاتی ہے، میٹروول کی رہائشی گورنمنٹ اسکو ل ٹیچر سلمیٰ فیض نے کہا کہ سردیوں میں اضافے کے ساتھ ہی گیس کی کمی کے مسئلے نے ہمیں نئی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے، صبح کے آغاز سے دن کے اختتام تک کہیں گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہے تو کہیں گیس کا کوئی نام و نشان نہیں جس کے باعث بچے بڑے ناشتے کے بغیر گھر سے نکلنے پر مجبور ہیں، مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ ہر بار باہر سے کھانا خریدنے کی سکت نہیں ہے۔ اسی طرح ضلع وسطی کے مختلف علاقوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ سے زندگی اجیرن ہوگئی ہے گیس کی کمی سے چولہے جلانا مشکل ہوگیا ہے، شہری لائن سے گیس نہ ملنے پر ایل پی جی سلنڈر خریدنے پر مجبور ہیں. شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے دفتر چکر لگا لگا کر تھک گئے ہیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہے، ایف بی ایریا عزیز آباد کے مختلف بلاکس کے مکینوں نے بھی گیس بند رہنے کی شکایت کی ہیں جبکہ شہر کے دیگر کئی علاقوں میں رات کے وقت گیس کی بندش جاری ہے۔رہائشی علاقوں میں گیس کی قلت سے شہریوں کو شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ گیس کی شدید لوڈشیڈنگ سے شہری دہائی دینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔