امریکا نے چہرہ شناخت کرنے والے سرچ انجن کو کاپی رائٹس دےدیا ،انسانی حقوق اداروں کو تشویش

655

  امریکہ میں ایک متنازعہ آئی ٹی کمپنی “کلیئر ویو” کو باقاعدہ کاپی رائٹس دے دیا گیا ہے جس کے بعد کمپنی کو انٹرنیٹ پر دستیاب اربوں تصویروں کو تصرَف میں لینے کا قانونی اختیار ملنے کی توقع ہے جس پر انسانی حقوق تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے.

 کلیئر ویو اے آئی نامی کمپنی نے مصنوعی ذہانت کی بنا پر ایک سرچ انجن بنایا ہے جو “چہرہ شناخت کرنے والا” دنیا کا پہلا سرچ انجن ہے۔ حال ہی میں امریکہ میں قانون نافذ کرنے والے کئی اداروں سے اشتراک بھی کیا ہے۔

گزشتہ سال کمپنی نے پیٹنٹ کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے گزشتہ ہفتے پیٹنٹ عطا کردی گئی ہے۔ اب کمپنی بھاری فیس ادا کرے گی اور انہیں کاپی رائٹس کا قانونی اختیار حاصل ہوجائے گا ۔
خبروں کی ایک ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کلیئر ویو کے سربراہ ہوان تون تھاہ  نے کہا ہے کہ ان کی ایجاد اپنی نوعیت کا پہلا پلیٹ فارم ہے جو  بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ ڈیٹا  کو استعمال کرے گا۔ اس ڈیٹا کو چہرے کی شناخت میں استعمال کیا جائے گا۔ اس کے لیے وہ سوشل میڈیا سے اربوں تصاویر کھینچ نکالے گا جسے ڈیٹا اسکریپنگ کہتے ہیں۔کمپنی کے مطابق اس کے ڈیٹا میں دس ارب تصاویر موجود ہیں۔

کلیئرویو فیس سرچ انجن کا ایک پریشان کن پہلو یہ ہے کہ اسے قانون نافذ کرنے والے کئی امریکی ادارے استعمال کریں گے۔ ان میں 1803 مختلف ادارے اور ایجنسیاں بھی شامل ہیں جن میں ایف بی آئی، ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ادارے اور دیگر محکمے شامل ہیں۔

اس عمل پر انسانی حقوق اور پرائیوسی کے ماہرین نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ قانون ساز ادارے نئی ٹیکنالوجی کے تناظر میں لوگوں کی پرائیوسی اور ذاتی معلومات کی حفاظت کریں۔

اس ایجاد پر ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے رکن میٹ محمودی نے کہا ہے کہ اب جس شے کا تحفظ کرنا ہے وہ بہت ہی مشکل عمل ہے۔ اب کمپنیاں اس پر ملکیت جتارہی ہے جو بنیادی انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہوگی۔

اگرچہ دنیا کے کئی ممالک اور شہر چہرے کی شناخت کو کم سے کم کرنے کے قوانین بناچکے ہیں اور ان میں یورپی ممالک پیش پیش ہیں۔ لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ 2015 سے 2019 تک چہرے کی شناخت کرنے والی ہزاروں پیٹنٹ کی درخواستیں دی گئی ہیں جو ایک بڑھتے ہوئے سیلاب کو ظاہر کرتی ہیں۔

دوسری جانب فیس بک سے وابستہ سابق ماہر اور مصنف راجر مک نے کہا ہے کہ کلیئر ویو اپنے سرچ انجن کی بدولت جو کچھ کررہا ہے وہ ہمارے ٹوٹے پھوٹے کاپی رائٹ اور پیٹنٹ نظام کی خرابی کو ظاہر کرتا ہے۔

کلیئر ویو نے اس پر مؤقف دیا ہے کہ اس کا سرچ انجن کنزیومر پراڈکٹ نہیں ہے بلکہ اس کے خاص مقاصد ہیں اور اسے شادی ، تعلقات یا کاروبار وغیرہ کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔