انسانی حقوق کیلیے کام کرنے والے عدم تحفظ کا شکار ہیں ، ماجدہ رضوی

105

 

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ میں انسانی، اقلیتی اور عورتوں کے حقوق کیلیے جدوجہد کرنے والے سماجی رہنماؤں نے ناظم جوکھیو،عزیز میمن، عرفان مہر ایڈووکیٹ سمیت روشن محبوب کے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی حقوق کیلیے کام کرنے والے کارکنان کو تحفظ فراہم کیا جائے۔یہ مطالبہ سندھ ہیومن رائٹس ڈیفنڈرز نیٹ ورک کے زیر اہتمام پریس کلب میں سیمینار سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کی چیئرپرسن جسٹس (ر) ماجدہ رضوی نے کہاکہ سندھ کے مختلف شہروں میں کام کررہے ہیں، سندھ میں پولیس جعلی مقابلوں میں لوگوں کو مار رہی ہے۔ اس کے حوالے سے ان سے باز پرس کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے چھوٹی عمر کی جبراً شادیوں کی روک تھام پر کام کیا جارہا ہے، اب تک ہم نے کئی شادیاں رکوائی ہیں، سندھ میں میرج ایکٹ میں شادی کی عمر کم سے کم 18 سال ہے لیکن کچھ قوانین میں 16سال کی عمر بھی موجود ہے۔ سندھ کمیشن آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن نذہت شیریں نے کہاکہ کمیشن عورتوں کے حقوق کے حوالے سے آنے والی قانون سازی اور عورتوں کیخلاف ہونے والے تشدد کے واقعات کی روک تھام پر ریسرچ کر رہا ہے، انسانی حقوق خاص طورپر عورتوں کے حقوق کیلیے کام کرنے والے کارکن کے تحفظ کیلیے کمیشن بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ناظم جوکھیو قتل کیس سے لے کر سب ہی کیسوں کو سندھ کمیشن دیکھ رہا ہے۔ ہم خاص طورپر عورتوں کے کیسوں کو اولیت کی بنیاد پر دیکھتے ہیں ان کیلیے ہمیں انسانی حقوق کیلیے جدوجہد کرنا پڑرہی ہے۔ عورت رہنماؤں کو مزید متحرک اور مضبوط کرنا ہوگا۔ سندھ ہیومن رائٹس ڈیفنڈرز کے کوآرڈینیٹر علی ایڈووکیٹ نے کہاکہ انسانی حقوق کیلیے کام کرنے والوں کے تحفظ کی ضرورت ہے، عورتوں کے حقوق کیلیے جدوجہد کرنے والی پروین رحمن، سبین محمود اور روشن محبوب سمیت کتنی ہی عورتوں کو قتل کیا گیا ہے، پرندوں کو تحفظ دلانے والے ناظم جوکھیو بھی قتل ہوئے ہمیں پتہ ہے ان کے قاتل کون ہیں لیکن وہ آزاد گھوم رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ عورتوں کے حقوق کیلیے کام کرنے والوں کو لا پتا کردیا جاتا ہے، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان سندھ کے رہنما پروفیسر امداد چانڈیو نے کہاکہ پولیس طاقتور قوتوں کے ہاتھ کا ہتھیار بن چکی ہے، ہاف فرائی اور فل فرائی کے نام پرلوگوں کو قتل کیا جارہا ہے، انکروچمنٹ کے نام پر لاکھوں افراد کو بے گھر کیا گیا ہے، آج بھی ہاریوں سے جبراً مشقت لی جارہی ہے، تھر میں سود خور افراد کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کررہے ہیں۔ سماجی رہنما سید ذوالفقار علی شاہ نے کہاکہ سندھ میں زمینوں پر قبضے میں اضافہ ہوگیا ہے، کراچی سے حیدرآباد آتے ہوئے جگہ جگہ سندھ کی زمینوں پر بلڈرز نے اسکیمیں بنالی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ناظم جوکھیو کا قتل سرداری نظام کی وجہ سے ہوا۔