سول ایوی ایشن ایئرلائنز اور غیر ملکی سفارتخانوں سے اربوں روپے کے بقایاجات وصول نہیں کر سکی

341

پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی ایروناٹیکل چارجز کی مد میں اربوں روپے کے بقایاجات مختلف ایئرلائنز اور غیر ملکی سفارتخانوں سے وصول نہیں کر سکی، سول ایوی ایشن ڈویژن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 22 ارب تو صرف پی آئی اے کا ہے باقیوں کاملا کر تین ارب ہے،2018 میں کابینہ نے پی آئی اے کے ذمے تمام بقایا جات کو فریز کیا ہواہے، یہ 22 ارب اس کا حصہ ہے ، ہم اس کی ریکوری نہیں کر سکتے،459 ملین کی رقم کورٹ کیسز میں ہے،کچھ ایئرلائنز غیر فعال ہو گئی ہیں جبکہ سول ایوی ایشن حکام نے امریکی سفارتخانے کے ذمے بقایاجات کے معاملے پر کمیٹی کو بتایا کہ امریکہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کولیشن سپورٹ فنڈ میں جو پیسے دیئے ہیں بقایا جات اس میں ایڈجسٹ کریں۔جمعہ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی راجہ ریاض کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں ایوی ایشن ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کومختلف ایئرلائنز اور آپریٹرز کے ذمے ایروناٹیکل چارجز کی مد میں 25 ارب سے زائد کی واجب الادا رقم کے معاملے پر کمیٹی کوبتایا کہ 2014 تک 294 آپریٹرز، ایئرلائنز نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو یہ پیسے دینے تھے، ایوی ایشن ڈویژن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 22 ارب تو صرف پی آئی اے کا ہے باقیوں کاملا کر تین ارب ہے،2018 میں کابینہ نے پی آئی اے کے ذمے تمام بقایاجات جو 96 ارب بنتے تھے ان کو فریز کیا ہواہے، یہ 22 ارب اس کا حصہ ہے ، ہم اس کی ریکوری نہیں کر سکتے،459 ملین کی رقم کورٹ کیسز میں ہے،کچھ ایئرلائنز غیر فعال ہو گئی ہیں،سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا پی آئی اے نے 2009 کے بعد ایک روپیہ نہیں دیا،سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن نے کہا کہ کابینہ کا فیصلہ شیئر کریں تو 22 ارب روپے اس میں سے منہا ہو سکتا ہے، سیکرٹری نے کہا کہ پہلے پالیسی میں لیپس تھا،آڈٹ حکام نے کہا کہ سفارتخانوں سے ریکوری کے لئے انہوں نے کیاکوششیں کی ہیں؟سول ایوی ایشن ڈویژن نے کہا کہ امریکہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کولیشن سپورٹ فنڈ میں جو پیسے دیئے ہیں اس میں ایڈجسٹ کریں، ہم وزارت خارجہ کے ساتھ معاملہ اٹھا رہے ہیں۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو خلاف ضابطہ طور پر ڈیفالٹنگ ایئر لائنز کے ایئر ٹرانسپورٹ لائسنسز کی تجدید کیئے جانے کے معاملے پر بریفنگ دی، کمیٹی نے معاملے پر ایف آئی اے کو پیشرفت تیز کرنے کی ہدایت کر دی،کنوینر کمیٹی راجہ ریاض نے کہا کہ اس ملک کا کیا بنے گا جو بھی محکمہ آتا یہی حالات ہیں۔اجلاس کے دوران نور عالم خان نے ریمارکس دیئے کہ جیسے ہم سیاستدان کو پکڑتے ہیں ویسے دوسروں کو بھی پکڑتے ہیں کوئی مقدس گائے نہیں ہے،نور عالم خان نے کہا کہ ایئرپورٹ پر بغیر وردی کے لوگ پھرتے ہیں، کسٹم ،نارکوٹکس کنٹرول ملازمین کو اپنی وردی میں موجود ہونا چاہیے،کوئی بندہ جو یونیفارم میں نہ ہو اس کو اجازت نہ دیں۔ نور عالم خان نے پشاور ایئرپورٹ پر مہنگی کافی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ8ہزار روپے دو تین کپ کافی کے لیئے جاتے ہیں ، مجھ سے لئے گئے ہیں،کافی کا ایک ریٹ ہوتا ہے،چلو سو سے 2 سو ہو 3 سو ہو، یہ ہزاروں روپے کیسے چارجز لیتے ہیں، پشاور میں بھی دیکھتا ہے، اسلام آباد، کراچی میں بھی دیکھا ہے۔نور عالم خان نے کہا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ کی اکثر چھتیں ٹپکتی ہیں، اتنا بڑا ایئر پورٹ بنا دیا تو اس کو سیٹ تو کریں ، انٹرنیشنل ایئرپورٹ ہے وہاں پانی ایسے ٹپکتا جیسے سوچ نہیں سکتے، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔