نسلہ ٹاور کو کراچی کا بنیادی مسئلہ سمجھ کر حل کیاجائے ٗحافظ نعیم الرحمن

189

امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آج نسلہ ٹاور پر نہیں بلکہ یہاں کے متاثرین اوران کے بچوں کے مستقبل پر ہتھوڑے مارے جارہے ہیں،کراچی میں ناجائز تعمیرات کروانے والوں کے خلاف کیوں کارروائی نہیں ہوتی؟،نسلہ ٹاور کوکراچی کا بنیادی مسئلہ سمجھ کر حل کیا جائے اور بنی گالہ وحیات ریجنسی ہوٹل کی طرح دیکھا جائے، 3سال گزرگئے اسلام آباد میں حیات ریجنسی ہوٹل کا آج تک تفصیلی فیصلہ نہیں آیا‘ جب کہ نسلہ ٹاور منہدم کرنے کے حوالے سے روزبیانات آتے ہیں،نسلہ ٹاور اورحیات ریجنسی ہوٹل کے تین رکنی بینچ میں جسٹس اعجاز الحسن بھی شامل تھے انہوں نے حیات ریجنسی ہوٹل کے حوالے سے جو فیصلہ کیا وہ نسلہ ٹاور کے حوالے سے کیوں نہیں کرتے؟چیف جسٹس ایسے فیصلے نہ کریں کہ جس سے کراچی کے عوام ان کے مقابلے میں آجائیں۔ہم چیف جسٹس سے درخواست کرتے ہیں کہ نسلہ ٹاور کے انہدام کو فوری روکا جائے،کراچی میں قائم تمام غیر قانونی عمارات کو منہدم کرنے سے قبل متاثرین کومعاوضہ اورمتبادل دیاجائے،میں بطور امیرجماعت اسلامی کراچی متاثرین کے ہمراہ سپریم کورٹ جاؤں گا اور کراچی کے تین کروڑ سے زائد شہریوں کا مقدمہ لڑوں گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نسلہ ٹاور کی انہدامی کارروائی کے موقع پرمتاثرین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب امراء کراچی برجیس احمد، ڈاکٹر اسامہ رضی، محمد اسحاق خان راجہ عارف سلطان، عبد الوہاب،سکریٹری کراچی منعم ظفر خان،ڈپٹی سکریٹری کراچی عبد الرزاق خان،راشد قریشی،انجینئر عبد العزیز،یونس بارائی،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،پبلک ایڈ کمیٹی کے سکریٹری نجیب ایوبی ودیگر بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہاکہ  ہم اپیل کرتے ہیں معزز عدلیہ کے وقار کو برقرار رکھنے کے لیے لارجر بینچ قائم کیا جائے اور  1947سے لے کر آج تک تمام تعمیرات کے حوالے سے کاغذا ت سامنے لاکر حقائق سامنے لائے جائیں۔ جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ شہر کے تمام ناجائز تعمیرات گرائی جائیں لیکن اس سے قبل شہریوں کو ان کا معاوضہ دیا جائے،بلڈرز مافیا سے پیسے دلوانا ریاست اور عدالتوں کا کام ہے،سندھ حکومت دو رنگی اور منافقت چھوڑدے، نسلہ ٹاور کے متاثرین کو ان کا معاوضہ دیا جائے۔انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس انصاف کی بات کرتے ہیں تو بتائیں کہ 6سال سے کے الیکٹرک کے خلاف پٹیشن موجود ہے اس پر کیوں کوئی کارروائی نہیں کی جاتی؟کے الیکٹرک ایک مافیا کی طرح کراچی کے تین کروڑ سے زائد شہریوں پر مسلط ہے، حکومتی نمائندے عدلیہ کے چیمبر میں جاکر کے الیکٹرک کو ریلیف دلواتے ہیں،کراچی کی آدھی گنتی کردی گئی ٗ مردم شماری کے حوالے سے کیسز موجود ہیں،لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس کراچی کے مسائل کے حل کے حوالے سے کمیٹی بنائیں اور خود براہ راست اس کمیٹی کی سربراہی کریں، سندھ حکومت نے نسلہ ٹاور کی بجلی، پانی کا کنکشن منقطع کر کے متاثرین کو نکلنے پر مجبور کردیا، نسلہ ٹاور کے متاثرین نے تمام تر واجبات ادا کرنے کے بعد جگہ لی تھی پھر کیوں انہیں معاوضہ نہیں دیا جارہا،نسلہ ٹاور کے متاثرین متوسط طبقے سے وابستہ شہری ہیں،ایک ہی ملک میں دوقانون اور دو آئین نہیں چلیں گے۔#