بلوچستان اور پشتونخوا میں تین دہائیوں سے جو کشت وخون جاری ہے : ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

196

نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ اس دن سے ڈراجائے جب آئی ایم ایف کے فنڈز ختم ہوں اور آپ کے پاس ملازمین اور سیکورٹی اہلکاروں کو تنخواہ دینے کیلئے پیسے نہ ہوں ،بلوچستان اور پشتونخوا میں تین دہائیوں سے جو کشت وخون جاری ہے اس کاسوائے تباہی وبربادی کے کوئی فائدہ نہیں ہواہے ،پاکستان کو سیکورٹی ریاست کی بجائے فلاحی ریاست بنانے سے ہی ہم تباہی سے نکل سکتے ہیں ،ملک میں ہرجگہ مہنگائی نے پنجے گاڑ دئیے ہیں کبھی چمن تو کبھی تربت سے لوگ لاشیں لاکر کوئٹہ میں احتجاج کرتے ہیں تعلیمی اداروں کو اذیت خانوں میں تبدیل کردیاگیاہے ،الیکٹرانک ووٹنگ مشین پی ڈی ایم کیلئے ناقابل قبول ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پی ڈی ایم کے زیراہتمام کوئٹہ میں مہنگائی کے خلاف احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پی ڈی ایم کے مرکزی صدر مولانافضل الرحمن ،پشتونخوامیپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی ،پی ڈی ایم کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولاناحافظ حمد اللہ ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سرداریعقوب ناصر،پی ڈی ایم بلوچستان کے صدر ملک نصیراحمدشاہوانی ،ڈاکٹرکلیم اللہ کاکڑ،مولوی سرور موسیٰ خیل ،نصراللہ زیرے ،میررحمت صالح بلوچ،موسیٰ بلوچ ودیگر بھی موجود تھے ۔ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ پی ڈی ایم کے قائدین مولانافضل الرحمن کی قیادت میں جوجدوجہد کررہے ہیں اس کا بنیادی مقصدسلیکٹڈ حکومت کاخاتمہ نہیں بلکہ بنیادی مقصد اس مائنڈ سیٹ کے خلاف ہے جو74سالوں سے اس ملک کے ساتھ ناروا رویہ رکھاگیاہے جس کی وجہ سے پاکستان کو فلاحی ریاست کی بجائے سیکورٹی اسٹیٹ بنایاگیاہے جب تک اس مائنڈ سیٹ کاخاتمہ نہیں ہوگا جب تک عوام طاقت کاسرچشمہ نہیں ہوگا آئین بالادست نہیں ہوگی اور پارلیمنٹ کی بالادستی نہیں ہوگی عدلیہ اور میڈیا آزاد نہیں ہوگی اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا آج ہر جگہ مہنگائی نے پنجے گھاڑ دئیے ہیں پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ لوگ اپنے بچوں کو فروخت کررہے ہیں اس سے بہت بڑی بدقسمتی کیا ہوگی ،پی ڈی ایم کا بنیادی مقصد ملک میں عوام کی بالادستی ،جمہور کی بالادستی اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہوں ،تین دہائیوں سے بلوچستان اور پشتونخوا میں خون کاکھیل کھیلاجارہاہے اس کے سوائے بربادی کے کیا نتائج نکلے ہیں بلوچستان اور پشتونخوا اور سندھ میں روزانہ نوجوانوں کولاپتہ کرکے گلی کوچوں میں پھینکا جارہاہے ،آج ہمارے لئے درسگاہیں اذیت خانے بن گئے ہیں روزانہ اس چوک پر کبھی تربت تو کبھی چمن سے لوگ لاشیں لا کر احتجاج کرتے ہیں یہاں تھوڑا بہت چمن سے گوادر تک بارڈر ٹریڈ سے لوگوں کی مشکلات حل ہوتی تھی لیکن اب تووہ بھی ٹوکن ہوگئی ہے ۔چمن ،پنجگور اور تربت میں بارڈر پر چھوڑنے کیلئے پیسے لئے جارہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ کیا لوگ اتنے کئے گزرے ہیں کیا بلوچستان کے جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکن ،سیاسی قائدین مر گئے ہیں جو بلوچستان کے ساتھ ایسی زیادتیاں جاری ہے ،کب تک الیکشن میں ٹھپہ مار کر لوگوں کو کامیاب کرائیںگے ان لوگوں جنہوں نے زندگی بھر جمہوریت اور آئین کی بالادستی ،قوموں کی برابری ،ساحل وسائل کیلئے قربانیاں دی ہیں ۔ہمارے قائدین نے 20،30سال جیلوں میں گزارے ہیں یہ قید وبند اس لئے نہیں کاٹی کہ نوجوانوں کو لاپتہ کیاجائے گابلکہ اس امید سے کاٹی کی یہاں جمہوراور غریب عوام کی بالادستی ہوگی ،انہوں نے کہاکہ اگر چیزوں کو صحیح سمت پر نہیں لے جایاگیا ویسے بھی ملک تباہی کے دہانے پر ہیں معیشت تباہ ہورہی ہے انہوں نے کہاکہ اس دن سے ڈرا جائے کہ جب سیکورٹی اہلکاروں اور ملازمین کوتنخواہیں نہ ملیں آج تو آئی ایم ایف دے رہاہے جس دن یہ بند ہوگیا تو پھر کیا کرو گے انہوں نے کہاکہ کہاجاتاہے کہ ووٹنگ مشین سے کرائی جائے گی ویسے بھی آپ کنٹرول میں نہیں ہے توپھر مشین تو آپ کنٹرول میں ہونگے پھر جس کو چاہے جیت دلادو گے ،پی ڈی ایم کبھی بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو قبول نہیں کرے گاامید ہے کہ ایک بہتر فیڈریشن جو تمام قوموں کی نمائندگی کرتے ہوئے عدلیہ اور میڈیا کوآزادی دیکر عوام کوطاقت کا سرچشمہ رکھیں ،پی ڈی ایم کے 26نکات میں انقلابی نکات یہی ہے کہ پاکستان کو سمت پر چلایاجارہاہے اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرکے ریاست کو عوام دوست بناناچاہیے ۔