یورپی یونین کے رکن ممالک کی اسرائیل کے یہودی آبادکاری کے منصوبے پرتنقید

278

فرانس سمیت یورپی یونین کے رکن ممالک ایسٹونیا،آئرلینڈ، ،ناروے اور البانیا نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں میں توسیع کی شدیدمخالفت کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ1967ءسے پہلے کی سرحدوں بشمول یروشلیم (مقبوضہ بیت المقدس) کے حوالے سے کسی قسم کی تبدیلی کو تسلیم نہیں کریں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یورپی یونین کے متعدد رکن ممالک نے مقبوضہ فلسطینی علاقے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلیم میں یہودی آبادکاری کے تعمیراتی منصوبوں پراسرائیل کوتنقید کا نشانہ بنایا اور صہیونی ریاست کی جانب سے چھے فلسطینی غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے پر بھی تنقید کی ۔ایسٹونیا،آئرلینڈ، فرانس، ناروے اورالبانیا نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ہم یہودی بستیوں کے توسیعی منصوبوں کی شدید مخالفت کا اعادہ کرتے ہیں اور1967 کی جنگ سے پہلے کی سرحدوں بشمول یروشلیم کی جغرافیائی حدبندی میں کسی تبدیلی کو تسلیم نہیں کریں گے۔یورپی یونین کے ان رکن ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ای ون اور گیوت ہاماتوس سمیت مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاروں کے لیے بستیوں کی تعمیرفوری طور پرروک دے۔انھوں نے اسرائیل کوخبردارکیا کہ وہ 1300 سے زیادہ مکانات کی تعمیرکے ٹینڈرز پرمزید پیش رفت نہ کرے۔اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قریباً 3000 نئے مکانات کی تعمیرکا ارادہ رکھتا ہے۔مشترکہ بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت بستیاں غیرقانونی ہیں اور یہ دو ریاستی حل کے حصول اورفریقین کے درمیان ایک پائیدار اور جامع امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔یورپی ممالک نے اسرائیل کے چھے فلسطینی این جی اوز کودہشت گردگروہ قرار دینے کے فیصلے پر بھی کڑی تنقید کی ۔