زبردستی ویکسینیشن بنیادی انسانی حقوق کی پامالی ہے‘ ڈاکٹر سلیم

181

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی پریس کلب پر ہیومن رائٹس فورم پاکستان کے زیر اہتمام پاکستان میں زبردستی کورونا ویکسین لگانے کے خلاف شہر بھر سے آنے والی خواتین مردوں اور بچوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ چیئرمین ہیومن رائٹس فورم پاکستان ڈاکٹر عبداللہ سلیم نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ ڈاکٹر ایسوسی ایشن سمیت دنیا بھر کے ماہرین اورپی ایچ ڈی ہولڈر وائرولوجسٹ محققین نے مستند حوالوں کے ساتھ کورونا ویکسین کو انسانی صحت کیلیے مستقل نقصان دہ اور ہلاکت خیز قرار دیا ہے جن ممالک میں ویکسینیشن کے بعد باقاعدہ ڈیٹا جمع کیا جاتا ہے وہاں نتائج سامنے آئے ہیں کہ سیکڑوں نہیں ہزاروں لوگ ویکسین لگانے کے بعد ہلاک ہوگئے ہیں ماہرین کے مطابق ویکسین لگانے والوں کے خون میں تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں اور وہ کڈنی اور لیور ٹرانسپلانٹ کے لیے اپنے اعضاعطیہ نہیں کر سکتے دنیا کے اکثر ممالک میں زبردستی ویکسینیشن نہیں کی جارہی ،سفاکی اور شرم ناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں این سی او سی کے عہدے دار عامر اکرم نے کراچی میں برملا اعتراف کیا کہ وہ پاکستانیوں کو ویکسینیشن کے تجربات کے ذریعے کروڑوں ڈالر کما رہے ہیں یعنی حکمران پاکستانیوں کو چوہے بلی اور جانور سمجھتے ہیں۔ہیومن رائٹس فورم کے سیکرٹری رئیس احمد نے ویکسینیشن کو ڈبلیو ایچ او اور عالمی مافیا کا گٹھ جوڑ قرار دیا۔ بتول ویلفیئر کے حاجی شریف الدین اور ڈاکٹر مظفر نے تمام احتجاجی مظاہرین اور اہل پاکستان کی جانب سے پاکستان میں زبردستی ویکسین بند کرنے اور اس کے سائیڈ ایفیکٹ کے نتیجے میں مرنے اور متاثر ہونے والوں کا ازالہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔