فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس کی قیادت نے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی وساطت سے وزیراعظم عمران خان کو تجویز دی ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ شفاف بنیادوں پر مذاکرات ہونا وقت کا تقاضا ہے۔ قرضوں کے سلسلے میں جو بدنظمی ہوئی ہے اس سے پاکستانی ٹیکس گزاروں کو 2500 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس کی تحقیقات کا حکم وزیر خزانہ اور وزیراعظم کو جاری کرنا چاہیے۔ یہ بیان اس وقت آیا ہے جب وفاقی وزیر خزانہ واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے مذاکرات میں مصروف ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بتایا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سابقہ حکمرانوں کے لیے ہوئے قرضے ہیں اس سال ہمیں 12 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں جس کے بعد ہمارے پاس زرتلافی دینے کے لیے رقم ہی نہیں بچے گی۔ پاکستان کو جو کلیدی مسائل درپیش ہیں ان میں عالمی مالیاتی اداروں سے ملک اور عوام کے حق میں معاملات طے کرنا سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ لیکن حکومت ہو یا حزب اختلاف کسی کے پاس نہ کوئی منصوبہ ہے نہ بصیرت ہے، چاہے موجودہ ’’مقبول عوام‘‘ قیادت ہو یا سابقہ تجربہ کار سیاسی رہنما۔ یہ ہمارا سب سے بڑا قومی المیہ بن گیا ہے۔ خود دولت مند بن جانے کی صلاحیت رکھنے والے حکمرانوں نے قوم کو مقروض اور مفلس کردیا ہے۔