افغانستان میں امریکا اور چین کے درمیان معرکہ آرائی کا خطرہ

945

افغانستان میں امریکا اور چین کے درمیان معرکہ آرائی کے سائے گہرے ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ بلا شبہ افغانستان میں طالبان کی فتح کے نتیجے میں امریکا کو سیاسی اور فوجی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس شکست کی خفت کے باوجود امریکا نے ہار نہیں مانی ہے اور وہ اب بھی افغانستان میں اپنا اثر جمانا چاہتا ہے اور اس کی پیچھے چین سے اس کی عداوت ہے جو اب تیزی سے بڑھتی جارہی ہے اور فوجی معرکہ آرائی کی صورت اختیار کرتی جار رہی ہے۔
جہاں تک چین کا تعلق ہے اس کے آئندہ کے منصوبوں اور خاص طور پر دوسری شاہراہ ریشم۔ بیلٹ اینڈ روڈ کے لیے افغانستان بے حد اہمیت کا حامل ہے۔ افغانستان کے طالبان عمل داروں کو بھی چین اور اس کے مستقبل کے منصوبوں کی اہمیت کا احساس ہے اور شاید اسی بنا پرگزشتہ جولائی میں طالبان کے بانی رہنما ملا عبد الغنی برادر نے بیجنگ میں چین کے رہنمائوں سے بات چیت کی تھی جس کے نتیجے میں گزشتہ اگست میں افغانستان میں طالبان کی فتح پر چین کا مثبت ردعمل رہا تھا۔
افغانستان میں نصف صدی کی خانہ جنگی اور خونریزی کے بعد طالبان کی حکمرانی چین کے مستقبل کے منصوبوں کے لیے بے حد خوش آئند ہے اور دراصل امریکا کو اس بات کا شدید خطرہ ہے کہ اگر چین اپنے منصوبوں میں کامیاب رہا تو سمندر کے راستوں پر اس کا دارومدار نہیں رہے گا اور امریکا اپنے حلیفوں کی مدد سے ان راستوں میں چین کے لیے کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کر سکے گا بلکہ دوسری شاہراہ ریشم چین کے لیے بے پناہ تجارتی فروغ کا باعث ثابت ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا، افغانستان میں اپنی شکست کے باوجود چین سے معرکہ آرائی پر ڈٹا ہوا نظر آتا ہے اور افغانستان میں چین کے منصوبوں کو ناکام بنانا چاہتا ہے اس سلسلے میں امریکا کی کوشش ہے کہ افغانستان میں معیشت ابتر ہو جس کے نتیجے میں عوام میں بے چینی پھیلے۔
اس وقت امریکا کے قبضہ میں افغانستان کی سات ارب ڈالر کی رقم ہے جس کی افغانستان کو اپنے عوام کو اشیائے خورو نوش فراہم کرنے کے لیے اشد ضرورت ہے۔ اس بات کا خطرہ ہے کہ افغانستان میں طالبان کے خلاف عوام کی بے چینی بھڑکانے کے لیے امریکا یہ رقم روک دے اور اس مقصد کے لیے امریکا طالبان کے خلاف بے بنیاد الزامات لگا سکتا ہے اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہوگی اس سے پہلے بھی افغانستان میں طالبان پر امریکا ایسے ہی بے بنیاد الزامات عاید کرکے وہاں فوجی کارروائی کا بہانہ بنا چکا ہے۔
اس بات کا شدید خطرہ ہے کہ امریکا اس وقت چین کی دشمنی میں جس انداز کی مورچہ بندی کر رہا ہے اس سلسلے میں امریکا، افغانستان میں بھی چین کے خلاف مورچہ بندی کرے گا اور اس کی وجہ سے نہ صرف افغانستان میں حالات ابتر ہوں گے بلکہ پاکستان اور افغانستان کے دوسرے پڑوسیوں کے لیے بھی سنگین مسائل پیدا ہوں گے اور یہ پورا علاقہ شدید بحران کا شکار ہوگا۔ جہاں تک چین کا تعلق ہے وہ بہت دانش مندی کے ساتھ پھونک پھونک کر قدم رکھتا ہے اس کی پوری کوشش ہوگی کہ افغانستان میں وہ اپنے اہم منصوبوں کے پیش نظر کسی معرکہ آرائی سے اجتناب کرے لیکن اس کا دارومدار امریکا پر بھی ہوگا جو افغانستان میں اپنی شکست پر بپھرا ہوا ہے اور کوئی بعید نہیں کہ وہ اس عالم میں ایسی کارروائی کرے جو اس علاقے کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہو۔