نقطہ نظر

147

 

ترقی کا راز تعلیم و تربیت میں پوشیدہ ہے
اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ قوموں کی ترقی کا دارومدار بہترین تعلیم و تربیت میں پوشیدہ ہے، نوجوان کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں، اُن کی اچھی تعلیم قوموں کی ترقی کا فیصلہ کرتی ہے، طلبہ کا طبقہ ملک کا بہترین سرمایہ اور روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ نوجوان کسی بھی قوم کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، جس قوم کا نوجوان مضبوط ہوگا اتنی ہی وہ قوم ترقی کرے گی وہ ممالک جو نوجوانوں کی اہمیت کو سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں۔ ہر شعبہ ہائے زندگی میں پیچھے ہیں، پاکستان میں نوجوان معاشرے کا افسردہ طبقہ بنتے جارہے ہیں کیونکہ ان کے پاس ڈگریاں موجود ہیں مگر نوکریاں نہیں ہیں۔ یونیورسٹیاں تو موجود ہیں مگر وہاں تعلیم کا فقدان ہے۔ اسکول موجود ہیں مگر اشرافیہ اور غریب طبقہ کے لیے تعلیم میں فرق موجود ہے۔ حکومت مناسب تعلیمی پالیسی بنانے میں ابھی تک ناکام ہے۔ یہ حکومت کا فرض بنتا ہے کہ نوجوانوں کو ایک مربوط پالیسی کے تحت ایک ویژن دیا جائے تا کہ وہ ملک و ملت کا عظیم سرمایہ بن سکیں۔
سعدیہ جنید
مٹھائی کی بڑھتی قیمتیں اور وزنی ڈے
مٹھائی کی قیمتیں یوں بھی بہت زیادہ ہیں
اور ان کی طرف شاید کبھی توجہ بھی نہیں دی جاتی۔ اگر جائزہ لیا جائے تو چند مٹھائیوں کو چھوڑ کر اکثر کی تیاری میں میدہ، سوجی، چینی اور گھی کا استعمال ہوتا ہے۔ جن کی تیاری پر 200 روپے فی کلو کی لاگت بھی نہیں آتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہر چوک پر ٹھیلوں پر گلاب جامن اور چم چم 200 روپے فی کلو فروخت ہوتی ہیں۔ اور انہیں اس میں بھی منافع ملتا ہوگا۔ جبکہ مٹھائی کی دکانوں پر یہ اور اس جیسی اشیا 650 روپے کلو سے کم نہیں۔ یہ تو منافع خوری کا ایک پہلو ہے۔ اب ذرا ایک اور طرف توجہ فرمائیں جن گتے کے ڈبوں میں مٹھائی تول کر دی جاتی ہے وہ روز بروز بھاری کیے جارہے ہیں۔ ڈبے کی اندرونی چاروں جانب ایک اور گتے کی تہہ ہے پھر اس کے پیندے میں ایک اور موٹا گتا لگا دیا جاتا ہے۔ حالانکہ اس گتے کی جگہ بٹر پیپر یا پلاسٹک کی باریک شیٹ رکھی جاسکتی ہے مگر اس طرح کرنے سے یہ وزنی گتے کا ڈبہ 650 روپے سے 1200 روپے کلو تک میں تل کر صارف کے لیے زیر بار ہورہا ہے۔ گزارش ہے کہ مٹھائی والوں کو پابند کیا جائے کہ مٹھائی کے ڈبے کا وزن مٹھائی کی قیمت میں وصول نہ کیا جائے بلکہ اس کا وزن مستثنیٰ کرکے صرف مٹھائی کی قیمت وصول کی جائے اور اگر ممکن ہو تو مٹھائی کی قیمتوں کا تعین بھی کیا جائے تا کہ مٹھائی والوں کی من مانی کا خاتمہ ہوسکے۔
ڈاکٹر ممتاز عمر