سندھ اسمبلی،بولنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کا احتجاج شورشرابہ

263

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روزاسپیکرآغا سراج درانی کی زیر صدارت ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔وقفہ سوالات کے آغاز میں جب ایم کیوایم پاکستان کے محمد حسین نے بولنے کی کوشش کی تواسپیکر نے انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی،جس پرمحمد حسین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں ہمیں بولنے کی اجازت نہیں دی جاتی،کسی رکن کی غیر موجودگی میں سوال کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی ؟ نکتہ اعتراض، توجہ دلائو نوٹس پر بھی ہمیں روک دیا جاتا ہے،یہ جمہوریت نہیں ہے۔ محمد حسین کا مائیک بند کرنے پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے شور شرابہ بھی کیا گیا۔اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ طے ہوا تھا کہ کووڈ کے دوران کسی غیر حاضر رکن کی جگہ پر سوال نہیں کیا جاسکتا، جب ایک بات طے ہوگئی تو کیوں شور کیا جارہا ہے۔ محکمہ ورکس اینڈ سروسز سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر ضیا عباس نے بتایا کہ گھوٹکی کندھ کوٹ پل کی تعمیرمیں 30 فیصد حصہ سندھ حکومت کا ہے اور یہ منصوبہ دسمبر تک مکمل ہوجائیگا۔وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چائولہ اور پی ٹی آئی کے رکن فردوس شمیم نقوی کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی۔ٹی ایل پی کے مفتی قاسم فخری نے توجہ دلائو نوٹس میںکہا کہ ان کے حلقے بلدیہ میں ایک2ماہ کے وقفے سے پانی آتا ہے،ایسے بھی علاقے ہیں جہاں15سے 20 سال گزر گئے مگر وہاں پانی موجود نہیں ہے، رشید آباد ، 19 ڈی ، سیکٹر 8 تھری اور اطراف کے علاقوں میں 15 سے 20 سال سے پانی میسر نہیں ہے۔پارلیمانی سیکرٹری برائے بلدیات سلیم بلوچ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کراچی واٹر بورڈ 2 طرح پانی سپلائی کررہا ہے،ان کے تحفظات جائز ہیں،وہاں 24 انچ کی لائن چل رہی ہے،جن ایریا کا ذکر کیا ہے یقینا ان میں پانی متاثر ہے،ہم کام کررہے ہیں، خراب لائن کی مرمت کا کام بھی جاری ہے جس کے بعد لوگوں کو پانی مل سکے گا۔ اسپیکرنے رکن پی ٹی آئی سعید آفریدی کی ایک تحریک استحقاق خلاف ضابطہ قرار دیکر مسترد کردی جو انہوں نے سیکرٹری محکمہ محنت کے نامناسب رویے کے خلاف اسمبلی میں پیش کی تھی۔ ایوان نے کارروائی کے دوران ٹی ایل پی کے مفتی قاسم فخری کی ایک قرارداد بھی منظور کرلی۔وزیر پارلیمانی امور کی جانب سے میرپورخاص یونی ورسٹی بل 2021ء متعارف کرایا جسے مزید غور کے لیے قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ،کمیٹی 2 ہفتے میں رپورٹ ایوان میں پیش کریگی۔سندھ مائنز اینڈ منرلز گورننس بل 2021ء بھی مزید غور کے لیے قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔اجلاس(آج)منگل کی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔علاوہ ازیں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے رہنماحلیم عادل شیخ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ای وی ایم ماہرین کے بجائے کرپشن ماہرین سے مشورے کررہا ہے ، چیف الیکشن کمیشن نے اپوزیشن جماعتوں کیساتھ گٹھ جوڑ کرلیا ہے، الیکٹرونک ووٹنگ مشین پر الیکشن کمیشن کے اعتراضات مزاحیہ ہیں، اپوزیشن نے اقتدار کے لیے دھاندلی اور چور دروازے استعمال کیے، یہ انتخابی اصلاحات نہیں چاہتے۔