پاکستان ایک پرامن اور مستحکم افغانستان چاہتا ہے، معید یوسف

461

اسلام آباد: قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نےکہا ہےکہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے ماضی کی طرح افغانستان کو تنہا چھوڑنا ایک سنگین غلطی ہوگی جبکہ بھارت پاکستان کے بارے میں فرضی کہانیاں بنانے  اور گھڑنے  میں مصروف ہے۔

بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےمشیر معید یوسف کا کہنا ہے کہ افغانستان کو تنہا چھوڑنے کے نتیجے میں پناہ گزین اور سیکورٹی کے بحران پیدا ہوں گے جو کسی ایک علاقے یا خطے تک  محدود نہیں رہیں گے۔

انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ  ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے مغربی دنیا کو آگے دیکھنا اور افغان عوام کی  اور افغانستان میں استحکام لانے میں  مدد کرنی چاہیے۔

ڈاکٹر معید یوسف نے بھارت کے سپائلر والے کردار کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے بارے میں فرضی کہانیاں بنانے  اور گھڑنے  میں مصروف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بھارتی میڈیا اور سابق حکام کااس وقت سوشل میڈیا پر مذاق اڑایا گیا  جب انہوں نے  سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گیم کلپ کا استعمال کرتے ہوئے اسے پاکستانی فضائیہ کی جانب سے پنجشیر وادی میں بمباری کے طور پر پیش کیا۔

بھارتی میڈیا نے ایک امریکی لڑاکا طیارے کی ویڈیو بھی استعمال کی جو کہ برطانیہ ویلز کے اوپر سے اڑ رہا تھا اور الزام لگایا کہ پاک فضائیہ کا ایف 16 لڑاکا طیارہ پنجشیر وادی پر منڈ لارہا  ہے۔

ڈاکٹر معید یوسف نے مزید کہا کہ بھارت نے امریکی مشن کو بے وقوف بنا کر انہیں یقین دلایا کہ پاکستان افغانستان میں مسئلے کا بنیادی ذریعہ ہے لیکن حقیقت میں اس وقت کی افغان حکومت خود تباہی کی وجہ تھی اور افغان نیشنل سیکورٹی فورسز (اے این ایس ایف) کرپٹ حکومت کے لیے لڑنانہیں چاہتی تھیں۔

قومی سلامتی کے مشیر نے مزید کہا کہ نازی جرمنی اور بھارتی ہندوتوا کے درمیان بہت بڑی  مماثلت ہے،  اگر عالمی برادری کی طرف سے ہندوتوا کے زیر اثر بھارت کے مخاصمانہ کردار کو نظر انداز کیا گیا تو خطے اور دنیا کو بعد میں پچھتاوا ہوگا۔

قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کا کہنا ہے کہ  اگر دنیا  واقعی ایٹمی خطے میں استحکام چاہتی  ہے، تو انہیں مودی کی حکومت کے ایجنڈے پر اپنی آنکھیں کھلی رکھنا ہوں گی۔

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن اور مستحکم افغانستان چاہتا ہے، انہوں نے دنیا پر زور دیا کہ وہ طالبان کے ساتھ تعمیری طور پر روابط رکھیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ افغان 4 دہائیوں کے بعد تشدد اور تنازعات کو ختم کر سکیں۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ  پاکستان کو اپنی قومی سلامتی کو یقینی بنانے کا حق ہے اور وہ طالبان کے ساتھ مل کر ایسا کرے گا، انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے مشتبہ استعمال کی بین الاقوامی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔