مزدور کی تنخواہ 25ہزار کرنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

266

کراچی(نمائندہ جسارت)سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کرنے کے خلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔سندھ ہائی کورٹ میں سندھ میں مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، دوران سماعت ویج بورڈ کی رکن کاکہناتھا کہ لگتا ہے کوئی فلمی عدالت چل رہی
ہے، سب بول رہے ہیں۔ عدالت کاکہناتھا کہ عدالت چاہتی ہے کہ سب کا موقف سن لیا جائے، فیصلے میں انہیں پتا لگے گا عدالت کے ہاتھ کتنے بندھے ہیں۔مزدوروں کے وکلا اور سرکاری وکیل ہیرو بننے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہم ان کا موقف تسلیم بھی کرلیں تو معاملہ حل نہیں ہوگا۔سرکاری وکیل ہمیں گھمانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن عدالت نہیں گھومے گی، اتنا اہم مقدمہ ہے سیکرٹری لیبر کہاں ہیں؟، ایم اے ایجوکیشن والے قائم مقام چیئرمین بھی نظر نہیں آرہے۔ عدالت کی طلبی پر سیکرٹری لیبر رشید سولنگی عدالت پہنچ گئے، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ۔عدالت میں سیکرٹری لیبر کاکہناتھا کہ ویج بورڈ کے لیے مستقل چیئرمین کی حیثیت سے تقرر کے لیے نام ارسال کردیا ہے، اس عہدے پر تعیناتی کے لیے کوئی افسر تیار نہیں ہوتا، عدالت کاکہناتھا کہ یہ کوئی بہانہ نہیں آپ نوٹیفکیشن کریں جو نہیں چاہتا اسے نوکری سے نکال دیں۔ چیمبر کے وکیل کاکہناتھا کہ 25ہزار روپے تنخواہ کے تعین کا حکومت کو اختیار نہیں،ملازمین فیڈریشن کے وکیل کاکہناتھا کہ حکومت کو ویج بورڈ کی سفارشات ماننی چاہئیں یا واپس بھیجنا چاہیے،حکومت نے متفقہ تنخواہ 19ہزار کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا۔ فیکٹری مالکان کے وکیل کاکہناتھا کہ تنخواہ ایک لاکھ روپے ہوجائے تو اشیا کی لاگت بڑھ جائیگی، عدالت کاکہناتھا کہ ہمیں بھی اندازہ ہے کہ انڈسٹری مشکلات کا شکار ہوئی تو یہ تنخواہ بھی نہیں مل سکے گی،ہماری خواہش تھی کہ فریقین کسی تجویز پر اتفاق کرلیں۔