نقطہ نظر

206

 

تعلیم پر ویڈیو گیم کے اثرات
ہمارا تعلیمی نظام پہلے سے بہت ناقص ہے اور مزید حالیہ حالت نے ہمیں تعلیم کے حوالے سے بہت پیچھے کر دیا ہے۔ کورونا کی وجہ سے ہمارے تعلیمی ادارے بند ہوگئے اور تعلیم کا نظام بالکل بند ہو گیا اور تعلیمی نظام ناقص ہونے کی وجہ سے ہمارے تعلیمی اداروں میں کوئی آن لائن تعلیم جاری نہ ہو سکی جس کی وجہ سے طلبہ نے آوارہ گردی کی جانب اپنا رخ کر لیا اور مزید طلبہ جن کو مختلف گیمز نے اپنے شکنجے میں جکڑ لیا۔ اب طلبہ مختلف گیمز میں اپنا سارا وقت ضائع کرنے لگے اور ان گیمز کی وجہ سے نہ تو رات کا سکون بلکہ دن کا بھی ہوش نا رہا اور جب سے آن لائن گیمز آئے، جیسے پب جی، فری فائر، لڈو اس نے طلبہ کے اپنے ہوش بھی ختم کر دیے اور ان کی وجہ سے بہت سی قیمتی جانیں بھی چلی گئیں۔
افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہماری حکومت کو اس پر کوئی افسوس نا ہوا اور ابھی بھی طلبہ کا یہ حال ہے کہ ان گیمز میں اتنا مصروف ہیں کہ ان کو کچھ پتا نہیں کہ ہمارے تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں اور ہمیں تعلیم پر توجہ مرکوز کرنی ہے اور اپنا نقصان جو تعلیم کے میدان میں ہو گیا ہے اس کو پورا کرنا ہے، بلکہ طلبہ کی کوشش ہے کہ تعلیمی ادارے ایک بار پھر بند کیے جائیں۔ ان گیمز کی وجہ سے طلبہ پر برے اثرات ہونے لگے، اب نہ تو اپنی تعلیم پر کوئی توجہ ہے اور نا ہی کسی بڑے یا چھوٹے کا لحاظ رہا ہے۔ سارا دن بس انہی گیمز پر گزارنا ان کا معمول بن گیا ہے۔ ساری رات جاگنے سے ذہنی توازن میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے، جس سے طلبہ کو بے چینی ہو رہی ہے اور سکون نہ ملنے اور نیند پوری نہ ہونے سے ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں اور صحت پر بھی برے اثرات پڑ رہے ہیں۔
سوشل میڈیا نے پاکستان میں اپنے پنجے مضبوطی سے گاڑے ہوئے ہیں اور جس کی وجہ سے طلبہ اپنے مستقبل سے دور ہوچکے ہیں اور رہی سہی کثر ان آن لائن گیمز نے پوری کر دی ہے۔ تعلیم سے کنارہ کشی اختیار کی جا رہی ہے۔ آخر کب تک یہ سلسلہ چلے گا؟ حکومت کب ہوش کے ناخن لے گی اور کب ان سب کو بند کرے گی، جن کی وجہ سے طلبہ پر اتنے گہرے اثرات پڑ رہے ہیں اور ہمارے مستقبل کے معماروں کو بری طرح ایک ناکام انسان بنایا جا رہا ہے۔ حکومت ان سب پر کوئی ایکشن لے اور ان جیسی تمام تر گیمز پر پابندی عائد کی جائے اور تعلیم کا معیار بہتر کرنے کے لیے سیمینار منعقد کرے۔ تمام تعلیمی اداروں میں سوشل میڈیا گیمز سے بچاؤ مہم کا آ غازکرنا ضروری ہے تا کہ اس جیسی فضول گیمز سے توجہ ہٹاکر تعلیم کا معیار بہتر کرنے میں آسانی پیدا ہو اور طلبہ پھر تعلیم کے میدان میں اپنا لوہا منوا سکیں اور ہم اپنے بچوں کا مستقبل سنوار سکیں۔
نوید احمد سیال