یمن میں فضائی حملوں سے 18 ہزار شہری متاثر

475

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں 2015ء سے شروع ہونے والے عسکری تنازع کے دوران ہونے والے فضائی حملوں میں کم از کم 18 ہزار شہری ہلاک یا زخمی ہوچکے ہیں۔ انسانی حقوق کی کونسل کو پیش کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمنی شہریوں کو روزانہ تقریباً 10 فضائی حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور گزشتہ 6 برسوں میں 23ہزار سے زائد فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور ان کے خلاف برسرپیکار سعودی عرب کی سربراہی میں سر گرم عسکری اتحاد دونوں کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ دوسری جانب یمنی فوج نے اعلان کیا کہ اس کے فضائی دفاع نے مآرب اور صعدہ میں حوثی باغی ملیشیا کے 2 بمبار ڈرون مار گرائے ہیں۔ یمنی فوج کے میڈیا سینٹر کے مطابق فوج کے محکمہ دفاع نے مآرب کے مغرب میں الکسارا محاذ پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی ملیشیا سے تعلق رکھنے والے ایک بمبار ڈرون کو مار گرایا۔ یمنی فوج کے دستوں نے حوثی باغیوں کے صعدہ صوبے کے علاقے آل ثابت میں ایک ڈرون کو مار گرایا۔ یہ علاقہ حوثیوں کا اہم گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ قومی فوج میں فالکنز بریگیڈ کے کمانڈر بریگیڈیر جنرل احمد القطریفی نے کہا کہ جاسوسی یونٹس نے دھماکاخیز مواد لے جانے والے ڈرون کے داخل ہونے کی نشاندہی جس کے بعد سے مار گریا گیا۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ تباہ ہونے والے ڈرون کے پرزے جمع کرنے کے بعد پتا چلا کہ یہ ایرانی ساختہ ہے۔ حوثی باغیوں کی طرف سے مآرب شہرمیں بے گھرافراد ، شہریوں اور شہری آبادی پر حملوں کے لیے آئے روز بمبار ڈرون طیاروں کا استعمال کرتی ہے۔