طالبان نے صوبہ نمروز کا کنٹرول حاصل کرلیا،افغان صدر کا سابق ترجمان قتل،رشید دوستم کا گھر جلادیا گیا

412

کابل( صباح نیوز+آن لائن +مانیٹرنگ ڈیسک) طالبان نے پیش قدمی کرتے ہوئے افغانستان کے جنوب مغربی صوبے نمروز کے دارالحکومت زرنج پر قبضہ کرلیا جو کسی بھی صوبائی دارالحکومت پر ان کا پہلا قبضہ ہے۔بی بی سی کے مطابق جمعہ کو کئی مقامی ذرائع نے زرنج پر طالبان کے قبضے کی تصدیق کی ہے۔ بی بی سی کے مطابق ایران کے ساتھ سرحد کے قریب واقع زرنج ایک اہم تجارتی شہر ہے۔ اس کے ارد گرد کے اضلاع پر قابض ہونے کے بعد طالبان اس شہر پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے مسلسل حملے کر رہے تھے۔نمروز کی نائب گورنر گل خیرزاد نے فرانسیسی خبر رساں کو بتایا کہ زرنج ’مزاحمت کے بغیر‘ طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے۔اْن سمیت دیگر حکام نے مرکزی حکومت کی جانب سے اضافی نفری نہ بھیجنے کی شکایت کی ہے۔گل خیرزاد نے کہا کہ ’شہر کو کچھ عرصے سے خطرہ تھا لیکن مرکزی حکومت میں سے کسی نے بھی ہماری بات نہیں سنی۔اس سے پہلے نمروز پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا تھا کہ حکومت کی جانب سے اضافی نفری نہیں بھیجی گئی جس کی وجہ سے طالبان شہر پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔تازہ اطلاعات کے مطابق طالبان نے شہر کے ائرپورٹ پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ زرنج پر قبضے کو طالبان کی ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو پہلے ہی امریکی افواج کا انخلا شروع ہونے کے بعد سے ملک کے طول و عرض میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔ طالبان نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں فتح کا دعویٰ کیا ہے۔ برطانوی خبرایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک طالبان کمانڈر نے کہا ہے کہ یہ آغاز ہے اور دیکھیے گا کہ کس طرح دوسرے صوبے بھی جلد ہی ہمارے قبضے میں ہوں گے۔بی بی سی کا کہنا ہے کہ بعض اطلاعات کے مطابق طالبان کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت سرکاری حکام کو اپنے خاندانوں سمیت ایران فرار ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں افغانستان کے صوبے جوزجان کے شہر شبرغان میں طالبان اورسیکورٹی فورسز کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان شبرغان شہر میں داخل ہوگئے ہیں۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ لڑائی میں 10افغان فوجی اور ملیشیا گروپ کا اہم کمانڈر ہلاک ہوگیا ہے جب کہ طالبان نے شبرغان میں افغان فورسز کے مارشل عبدالرشید دوستم کے گھر کو آگ لگادی ہے۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیاہے کہ شبرغان میں پولیس ہیڈکوارٹرپر قبضہ کرلیا ہے۔خیال رہے کہ افغان سیکورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی میں شدت کے بعد مارشل عبدالرشید دوستم بھی کئی ماہ بعد 4 اگست کی رات کابل پہنچے تھے جہاں انہوں نے شبرغان شہر کی سیکورٹی کے حوالے سے حکام سے ملاقاتیں بھی کیں تھیں۔ عبدالرشید دوستم کا تعلق بھی صوبہ جوزجان سے ہے اور وہ شبرغان شہر کے قریب ہی پیدا ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں بی بی سی کے مطابق لشکرگاہ، فراہ، بادغیس، ہرات، سریپل اور قندھار سمیت کئی شہروں میں رات بھر لڑائی جاری رہی ہے۔ طالبان نے لغمان صوبے میں ضلع بادپش کا کنٹرول سنبھال لینے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔قبل ازیں طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کے سابق ترجمان اور افغان حکومت کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے سربراہ دواخان مینہ پال کو قتل کر دیا ۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل شہر میں دارالامان کی سڑک پر دواخان مینہ پال مجاہدین کے ایک خاص حملے میں ہلاک ہو گیا اور اسے اس کے اعمال کی سزا دی گئی۔ افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ دواخان مینہ پال افغان حکومت میڈیا اور انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ تھے اور اس سے قبل وہ کئی سال تک نائب صدارتی ترجمان کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔دوسری جانب طالبان نے جمعہ سے پاکستان، افغانستان کی سرحد کو اسپین بولدک کے مقام پر ہر قسم کی نقل و حرکت کے لیے پھر بند کر دیا ہے۔طالبان کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ جب تک پاکستان ایسے افغان پناہ گزینوں کو آنے جانے کی اجازت نہیں دیتا جن کے پاس مطلوبہ دستاویزات موجود ہیں تب تک یہ سرحد بند رہے گی۔اس حوالے سے افغان طالبان کے قندھار کے کمشنر حاجی وفا کی جانب سے ایک پمفلٹ جاری کیا گیا ہے جس میں سرحد کی بندش کا اعلان کیا گیا ہے۔ طالبان کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جب تک پاکستان ان افغان پناہ گزینوں کے لیے سرحد نہیں کھول دیتا جن کے پاس مہاجر کارڈ یا تذکرہ (سفری اجازت نامہ) موجود ہو تب تک سرحد کو نہیں کھولا جائے گا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ صبح سے شام تک بڑی تعداد میں افغان پناہ گزین سرحد پر اس انتظار میں رہتے ہیں کہ کب پاکستان کی جانب جانے والا راستہ کھولا جاتا ہے تاکہ وہ پاکستان جا سکیں۔