ریاض: حرم کرین مقدمے کا فیصلہ, بن لادن گروپ کی کوتاہی پھر ثابت نہیں ہوئی

371

ریاض: مکہ مکرمہ میں اپیل کورٹ نے الحرم کرین کے مقدمے کا حتمی فیصلہ جاری کردیا، جس میں بن لادن گروپ کو الزام سے بری کردیا گیاہےجبکہ اس کرین حادثےمیں110افراد ہلاک اور 209زخمی ہوئے تھے ۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق عدالت نے  اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ حرم کرین گرنے کے سلسلے میں بن لادن گروپ کی کوئی کوتاہی ثابت نہیں ہوئی ہے اورعدالتی بنچ نے فیصلہ کیا کہ بن لادن گروپ پر الحرم کرین گرنے کی ذمہ  داری کا الزام ثابت نہیں ہواجبکہ الزام لگایا گیا تھا کہ گروپ کی لاپروائی اور کوتاہی کی وجہ سے کرین گرنے کا حادثہ پیش آیاتھا۔

دوسری جانب عدالت نے پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے بن لادن گروپ کو حرمین کرین گرنے سے ہلاک ہونے والوں کی دیت، نقصانات کے معاوضے کا پابند بنانے کی بھی درخواست کی تھی جس کی بابت عدالت نے غیر متعلقہ معاملہ ہونے پر کوئی فیصلہ نہیں دیا۔

خیال رہےعدالت نے تعمیرات کی جگہ سلامتی ضوابط کی پابندی نہ کرنے پر 13 ملزمان کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا تھا،لیکن عدالت نے ان میں سے کسی کو بھی مجرم قرار نہیں دیا۔

عدالت نے موقف اختیار کیا کہ بن لادن گروپ کو الزام سے بری کرنے کا باعث یہ ہے کہ گروپ کی غلطی ثابت نہیں ہوئی، ہم کیسے سزا سنا دیں کسی کو۔

عدالت نے اپنے فیصلے کی بنیاد بلیک باکس ریڈنگ رپورٹ کو بنایا جس سے ثابت ہوگیا تھا کہ بن لادن گروپ کو قصور وار ثابت کرنے کے لیے ضروری شواہد نہیں ہیں،  اصول یہ ہے کہ جب تک کسی پر کوئی الزام ثابت نہ ہو اسے اس وقت تک اس الزام سے بری مانا جاتا ہے۔

پبلک پراسیکیوٹر نے مطالبہ کیا تھا کہ عدالت بن لادن گروپ سے ہلاک شدگان کو دیت اور نقصانات کے معاوضے دلائے، جس پر عدالت نے پبلک پراسیکیوٹر کو نجی حقوق کے مطالبے کا کوئی حق نہیں اور نہ ہی ان کے پاس اس حوالے سے کوئی وکالت نامہ ہے یہ ان کے دائرہ اختیار سے خارج ہے لہذا اس مطالبے کو زیر بحث نہیں لایا جاسکتا۔

یاد رہے کہ کرین کا حادثہ 27ذی القعدہ 1436ھ مطابق 24اگست 2015ءکو پیش آیا تھا، اس میں 110افراد ہلاک اور 209زخمی ہوئے تھےجبکہ گرنے والی کرین کا وزن 1350ٹن تھااورشاہی فرمان پر تمام ملزمان کو عدالت کے حوالے کر دیا گیا تھاجبکہ ہلاک ہونیوالوں کے وارثوں اور زخمیوں کےلئے معاوضوں کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

2اکتوبر 2017ءکو تمام ملزمان کے بری ہونے کا ابتدائی فیصلہ جاری ہوا تھا،جس پرپبلک پراسیکیوشن نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی اور حرم کرین کے فیصلے کو کالعدم کر کے ازسرِ نوسماعت کا حکم جاری کیا گیا۔

واضح رہے نئے فیصلے کے خلاف بھی 30روز کے اندر اندر اپیل دائر کی جا سکتی ہےاوراعتراض نہ کرنے پر یہی فیصلہ حتمی اور واجب النفاذ ہو جائے گا۔