میزروم کے وزیر اعلیٰ کا آسامی ہم منصب پر مقدمہ

286

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاستوں آسام اور میزورم کے مابین کشیدگی بہت بڑھ گئی ہے۔ میزورم کے وزیر اعلیٰ نے اپنے آسامی ہم منصب کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کرا دیا ہے، حالاں کہ آسام میں بی جے پی کی اور میزورم میں اس کی حلیف جماعت کی حکومت ہے۔ شمال مغربی بھارت کی دو ریاستوں آسام اور میزورم کے درمیان جاری کشیدگی نے جمعہ کے روز ایک نیا موڑ لے لیا۔ میزورم حکومت نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما اور ریاست کے 6دیگر اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف اقدام قتل اور باقاعدہ حملہ کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرا دیا۔ میزورم پولیس نے آسام کے جن 6 اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، ان میں ریاست کے انسپکٹر جنرل پولیس، ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس، ایک سپرنٹنڈنٹ پولیس اور ایک تھانہ انچارج بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ 200 نامعلوم پولیس اہل کاروں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پیر کے روز آسام اور منی پور کے پولیس اہل کاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں، جن میں آسام کے کم از کم 6 پولیس اہل کار ہلاک ہوگئے تھے، جب کہ دونوں طرف کے 80 دیگر اہل کار زخمی بھی ہوئے تھے، جن میں کئی افسران بھی شامل تھے۔ اس واقعے کے بعد دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور عہدے دارو ں نے ایک دوسرے پر تشدد کو ہوا دینے کے الزامات عائد کیے تھے۔ میزورم کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ آسام کے پولیس اہل کاروں نے وزیر اعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے واقعے کے روز میزورم پولیس کے ساتھ تنازع کے دوستانہ حل کے لیے بات چیت کرنے سے منع کر دیا تھا۔ اس سے قبل جمعہ کے روز آسام نے میزورم کے 6 اعلیٰ عہدے داروں کو 26 جولائی کے واقعے سے متعلق وضاحت کے لیے طلب کیا تھا، لیکن ان عہدے داروں نے سرکاری نوٹس قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ آسام پولیس میزورم سے ملکی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا کے رکن کے ونلاوینا کو بھی تلاش کر رہی ہے۔ آسام پولیس انہیں تلاش کرنے کے لیے دہلی پہنچی، لیکن جب ان کا پتا نہ لگا سکی، تو دہلی میں ریاست کے ریذیڈنٹ کمشنر کو سمن دینے کی کوشش کی جسے انہوں نے وصول کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد آسام کی پولیس اس سمن کی کاپی رکن پارلیمان ونلاوینا کی رہایش گاہ کے باہر چسپاں کر کے لوٹ گئی تھی۔ آسام پولیس نے بعد میں کہا کہ سمن کی تعمیل کرا دی گئی ہے۔ اب ونلاوینا کو چاہیے کہ وہ تفتیش میں تعاون کریں ورنہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے جائیں گے۔