صرف چینی نہیں، آٹا گھی دال اورگوشت سمیت ہر چیز مہنگی ہوئی ، میاں زاہد

369

کراچی (اسٹاف رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ شوگر ملز انڈسٹری کے خلاف مسلسل پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ صرف چینی نہیں بلکہ آٹا گھی دال اورگوشت سمیت ہر چیزمہنگی ہوئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان ملک کے دوسرے بڑے صنعتی شعبہ کا موقف بھی سنیں۔ کیونکہ منفی پروپیگنڈے سے صنعت کاروں اور ملازمین میں بد دلی پھیل رہی ہے۔ شوگر ملز مالکان نے میاں زاہد حسین سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جی ڈی پی میں شوگرانڈسٹری کا حصہ 484 ارب روپے ہے۔ یہ اسی ارب روپے ٹیکس اور359 ارب روپے کاشتکاروں کو ادا کرتی ہے جبکہ ایتھنول برآمد کر کے پانچ سوملین ڈالر کا زرمبادلہ کماتی ہے جسے مزید توجہ دے کر تین ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ 20-2019 میں چینی پرسیلز ٹیکس کوآٹھ فیصد سے بڑھا کر سترہ فیصد کیا گیا جبکہ شرح سود بھی بہت زیادہ تھی جس سے اس کی قیمت میں اضافہ ہونا ہی تھا مگر سارا ملبہ اس صنعت پر گرا۔ شوگر انڈسٹری کے مطابق شوگر ملز کا پھنسا ہوا سرمایہ نکالنے کے لیے سرپلس چینی کی برآمد ضروری تھی جس کے لیے 2.4 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی جس سے طلب اور رسد کی صورتحال متوازن ہو گئی مگر اسے بھی ایک اشو بنا دیا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت سات سو اشیاء پر سبسڈی دے رہی ہے۔ شوگر انڈسٹری کے مطابق قبل از وقت کرشنگ شروع کروانے سے فائدے کے بجائے نقصان ہوا اور چینی کی پیداوار میں ایک لاکھ ستاسٹھ ہزار ٹن کمی واقع ہو گئی کیونکہ گنے کی فصل مکمل تیار نہیں ہوئی تھی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ چینی کی قیمت میں اضافہ کی بنیادی وجوہات سیلز ٹیکس، آڑھتی، مڈل مین اور ذخیرہ اندوزی ہیں۔ آڑھتی اور مڈل مین کا کردار مارکیٹ میکنزم کے لیے ضروری ہے مگر اسے متوازن بنایا جائے جبکہ ذخیراندوزی ختم کئے بغیر چینی کی قیمت کم نہیں ہو سکتی۔