ہیپاٹائٹس انتہائی خطرناک مریض و خاموش قاتل ہے ، ڈاکٹر رضی

495

میرپورخاص (نمائندہ جسارت) ہیپاٹائٹس نہ صرف انتہائی خطرناک مرض بلکہ خاموش قاتل ہے، دنیا بھر میں ہرسال تقریباً 14 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوجاتے ہیں، پاکستان میں ہیپاٹائٹس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 20 ملین یعنی 2 کروڑ سے زائد ہے۔ تقریباً ہر دسواں پاکستانی اس مرض کا شکار ہے۔ یہ بات محمد میڈیکل کالج میرپورخاص میں ہیپاٹائٹس کے عالمی دن کے موقع پر ڈپارٹمنٹ آف میڈیسن ایم ایم سی ،ایشین انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز حیدرآباد،پاکستان سوسائٹی آف گیسٹرونیٹرولوجی (PSG ) اورہلٹن فارما کے زیراہتمام منعقدہ سمینار اور آگاہی ریلی سے (Can t wait) موضوع پرپرنسپل و منیجنگ ٹرسٹی پروفیسر ڈاکٹر سید رضی محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیمینار سے وائس پرنسپل پروفیسر شمس العارفین خان، آرگنائزر پروفیسر عبدالقادر خان ،پروفیسرعادل حسین چانگ ،پروفیسراقبال میمن اور دیگر نے ملٹی میڈیا کے ذریعے ہیپاٹائٹس مرض پر جدید تحقیق، تشخیص اور علاج پر آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے ہیپاٹائٹس کے مرض پر قابوپانے کیلیے 2030 ء کا ہدف مقررکیاہے جس کیلیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں تقریباً400ملین افراد ہیپاٹائٹس سے متاثر ہیں جبکہ اکثرمریضوں میں ہیپاٹائٹس کی کوئی علامات نہیں ہوتیں صرف ٹیسٹ کروانے سے ہی اس بیماری کے متعلق معلومات حاصل کی جاسکتی ہے،سندھ میں ہیپاٹائٹس بی سے متاثرہ مریضوںکی تعداد 15لاکھ،جبکہ ہیپاٹائٹس سی کے 18لاکھ سے زائد مریض ہیں،انہوں نے کہا مرض کے پھیلنے کی بڑی وجہ شعور کی کمی، غربت ، جہالت، دوا کا خود سے استعمال، عطائی ڈاکٹروں کی بھر مار ، ایک سرنج کو بار بار گرم کر کے استعمال کرنے کی پریکٹس ، حجام کا ایک ہی بلیڈ سے کئی لوگوں کو شیو کرنا ، روڈ پر بیٹھے دانتوں کے ڈاکٹر ،ایک ہی اوزار سے کئی لوگوں کے کان اور ناک چھیدنا ،غیر تسلی بخش خون کی منتقلی جیسے عوامل شامل ہیں ،انہوں نے کہا ہیپاٹائٹس کے مرض پر قابو پانے کیلیے سرکاری اور نجی ادارے مل کر جامع حکمت عملی بنائیں اور باہم اشتراک سے کوشش کی جائے تاکہ اس کی تشخیص اور علاج ممکن ہو سکے ،انہوں نے کہا محمد میڈیکل کالج ہسپتال میں ہیپاٹائٹس کی تشخیص اور علاج کی جدید سہولیات موجودہیں جہاں غریب مریضوں کو خصوصی رعایت دی جاتی ہے ، سمینار اورآگاہی ریلی میںمعززین شہر، فیکلٹی ،ڈاکٹر اور نرسنگ اسٹاف کی بڑی تعداد نے شرکت کی ،جبکہ دواساز کمپنیوں نے بھی بھرپورحصہ لیا۔