بیجنگ مذاکرات : چین کی امریکا پر یلغار ، مطالبات کی فہرست تھمادی

216

بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین کے شہر تیانجن میں امریکا سے جاری مذاکرات کے دوران بیجنگ حکومت نے واشنگٹن پر چڑھائی کردی۔ خبررساں اداروں کے مطابق چینی نائب وزیر خارجہ نے امریکی ہم منصب وینڈی شرمین سے ملاقات کے دوران مطالبات کی فہرست پیش کردی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بیجنگ کے ترجمان نے چین کا موقف سختی سے پیش کرتے ہوئے 4امور کو آخری حد قرار دے کر اس سے تجاوز کرنے پر سخت نتائج کی دھمکی دی۔ ان امور میں تائیوان، سنکیانگ، ہانگ کانگ اور جنوبی بحیرئہ چین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کورونا وائرس کی پیدایش کا الزام بیجنگ کے سر ڈالنے پر بھی سخت ردعمل دیا گیا۔ چینی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور چین کے مفادات کو نقصان پہنچانا فوری بند کرے۔ چین کے صبر کی آخری حد کو آزمانا آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے ، تصادم کی کیفیت ختم ہونی چاہیے۔ اگر امریکا چاہتا ہے کہ بیجنگ کے ساتھ تعلقات محفوظ رہیں تو اسے پیش کیے جانے والے مطالبات کی 2فہرستوں پر مثبت ردعمل کا مظاہر ہ کرنا چاہیے۔ ادھر مذاکرات کے دوران امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے انسانی حقوق سے متعلق چینی اقدما ت پر تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے خصوصاً سنکیانگ میں انسانی حقوق، آبنائے تائیوان اور بحیرہ مشرقی و جنوبی چین میں بیجنگ کی کارروائیوں سے متعلق تشویش ظاہر کی۔ شرمین نے چین کا عالمی ادارہ صحت کے ساتھ تعاون کرنے اور کورونا وائرس کے ماخذ کے بارے میں اضافی تحقیقات کی اجازت نہ دینے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ شرمین نے موسمیاتی تبدیلی اور ایران و شمالی کوریا سے متعلق معاملات میں تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ واضح رہے کہ شرمین صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ میں سے چین کا دورہ کرنے والی پہلی اعلیٰ سفارت کار ہیں۔ اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی اور اس دوران صدر بائیڈن بیجنگ کے ساتھ تعلقات خراب کرنے پر ریپبلکن پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے تھے، تاہم اب ان کے دور میں یہ سلسلہ جاری ہے۔