پہلا نشان حیدر پانے والے کیپٹن محمد سرور کی شہادت کو 73 سال گزر گئے

197

پہلا نشان حیدر پانے والے پاکستان کے عظیم سپوت جانباز کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 73 واں یوم شہادت منایا جا رہا ہے۔

جنگ کشمیر 1948 کے ہیرو کی عظیم قربانی کو قوم کی جانب سے زبردست خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا اس موقع پر کہنا ہے کہ کیپٹن راجہ محمد سرور شہید کی بے مثال بہادری اور اٹل عزم  کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، کیپٹن راجہ محمد سرور  شہید کی عظیم قربانی مادر وطن کے محافظوں کے لیے مشعل راہ ہے۔

کیپٹن محمد سرور شہید ضلع راولپنڈی کے ایک گاؤں سنگھوری میں 10 نومبر 1910 میں پیدا ہوئے، محمد سرور شہید نے اپنی ابتدائی تعلیم فیصل آباد سے حاصل کی، 1929 میں انہوں نے فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی، 1944میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، جس کے بعد انہوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا، شاندار فوجی خدمات کے پیشِ نظر 1946 میں انہیں مستقل طور پر کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔

قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1948ء میں جب وہ پنجاب رجمنٹ کے سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے، انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔

محمد سرور کے فوجی دستے نے گلگت بلتستان میں لداخ کی طرف بھارتی فوج کو پسپا کیا تھا جس کے بعد دشمن نے کیپٹن سرور کا راستہ خاردار تاروں سے بند کیا تو انہوں نے انہیں کاٹ ڈالا تھا، خاردار تاریں کاٹنے کے دوران گولہ باری سے کیپٹن سرور کے سینے پر زخم آئے تھے۔

ستائیس جولائی 1948ء جب ان کی بٹالین نے اڑی سیکٹر میں دشمن کی ایک اہم پوزیشن پر حملہ کیا تو اس حملے کے دوران انہوں نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، مجاہدین نے جب انہیں شہید ہوتے دیکھا تو انہوں نے دشمن پر ایسا بھرپور حملہ کیا کہ وہ مورچے چھوڑ کر بھاگ گئے۔

ستائیس اکتوبر 1959ء کو انہیں نشانِ حیدر کے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا گیا، انہیں پہلا نشانِ حیدر پانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔