کراچی میں کھلے عام منشیات فروشی

228

کراچی میں جس طرح بڑے پیمانے پر کھلے عام گلی گلی منشیات فروشی ہورہی ہے اب یہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔ مگراس زیادہ افسوسناک بات اورلمحہ فکر یہ ہے کہ اب تو چوری، لوٹ مار اور موٹرسائیکل کی چوریوں جیسی سنگین وارداتیں بھی تواتر کے ساتھ بڑھ رہی ہیں۔ اس غیرقانونی سنگین صورتحال پر کراچی کے مختلف طبقوں سے متعلقہ افراد، اعلیٰ پولیس افسران کی توجہ اس طرف دلاتے رہے ہیں۔ میڈیا سمیت دیگر ذرائع سے احتجاج کرنے کے باوجود مزکورہ سنگین مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھے جارہے ہیں۔
منشیات فروشی، مسلح افراد کی جانب سے لوٹ مار اور چوری ڈکیتیوں جیسے جرائم میں اضافہ ہورہا ہے۔ کراچی میں رینجرز نے امن بحال کرکے منشیات فروشی سمیت تمام جرائم سے کراچی کو نجات دلایا تھا اور کراچی کے لوگوں کو پر سکون ماحول ملا تھا مگر افسوسناک بات ہے کہ اب یہ صورتحال بدل رہی ہے۔ ایک مرتبہ پھر سے پہلے سے زیادہ منشیات فروشی اور دیگر جرائم میں بھی تشویشناک اضافہ امن وامان کے خلاف خطرناک سازش ہے۔ لہٰذا ان تمام چیزوں سے نجات کے لیے ایسے قوانین بنائے جائیں جن کے ذریعے منشیات فروشی سمیت دیگر جرائم پر قابو پایا جاسکے۔ اس سلسلے میں رینجرز سمیت دیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ افسران سے بھی پر زور اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان تمام تر حالات کا ہنگامی بنیادوں پر نوٹس لیکر کراچی میں مشکل سے قائم ہونے والے امن وامان کوبحال رکھنے میں اپنا کردارادا کریں۔
محمد فراز، سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی
لیاقت آباد مسائل کی آماج گاہ
گزشتہ چند ماہ سے ہمیں اپنے علاقے لیاقت آباد میں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو روز بروز بڑھتے ہی جارہے ہیں، ان مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومتی ادارے کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کر رہے۔ ان مسائل میں سب سے پہلے بجلی کا مسئلہ ہے، کئی مہینوں سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ بہت زیادہ ہورہی ہے، دن میں صرف چار سے پانچ گھنٹے بجلی آتی ہے اور جب بارش کا موسم ہوتو پورا پورا دن بجلی غائب رہتی ہے۔ اس کے باوجود بجلی کے بل میں ہر مہینے اضافہ ہورہا ہے اور موجودہ صورتحال کورونا وائرس کی وجہ سے سب کے سامنے ہے، لوگوں کے پاس کھانے کو نہیں ہے اور ستم ظریفی یہ کہ گرمی کے دنوں میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بچے اور بوڑھے سب گرمی سے بے حال ہوجاتے ہیں۔
آج کے دور میں مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے جبکہ کورونا وائرس اور اس کے نتیجے میں لگنے والے لاک ڈائون کے سبب زندگی اور مشکل ہوگئی ہے، ہر مہینے کھانے پینے اور دیگر چیزوں پانی، بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث عوام کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے علاقے میں صفائی کا مسئلہ بھی ہے، مہینوں ہوجاتے ہیں اور علاقے میں کوئی صفائی نہیں کی جاتی، مثلاً گٹروں کی صفائی نہیں جاتی، گندا پانی علاقے میں بھرا رہتا ہے، جس کی وجہ سے لوگوں خصوصاً نمازیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
علاوہ ہمارے علاقے میں پانی کا مسئلہ بھی اہم ہے، بجلی کے بغیر انسان زندہ رہ سکتا ہے لیکن پانی کے بغیر انسان زندگی نہیں گزار سکتا۔ ہمارے علاقے میں پانی وقت پر نہیں آتا، چند دنوں سے تو پینے کے پانی کی لائن میں گندا اور بدبو دار پانی آرہا ہے، دوسری جانب پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے ٹینکر مافیا بھی سرگرم ہے جو منہ مانگی قیمت پر پانی فروخت کرتے ہیں، جس کے پاس پیسہ ہے وہ پانی خرید لیتا ہے باقی لوگوں کو پورا دن پریشانی میں گزارنا پڑتا ہے۔میری حکومت سے درخواست ہے کہ ہمارے علاقے کے تمام مسائل حل کرنے کے لیے جتنی جلدی ہوسکے اقدامات کیے جائیں۔
سمیر ظفر، سندھ مدرستہ الاسلام