نقطہ نظر

156

 

کے الیکٹرک کو لگام دیں
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ جماعت اسلامی ہی وہ واحد جماعت ہے جو کے الیکٹرک کی معاشی چیرہ دستیوں اور بدعنوانیوں کے خلاف ایک عرصے سے آواز بلند کرتی چلی آرہی ہے اور حقیقتاً اْس کی آواز کراچی کے عوام کے دل کی آواز بن چکی ہے۔ تین کروڑ سے زائد آبادی کے شہر کو ایک نجی ادارے کے سامنے بے بس کردیا گیا ہے اور اس ادارے کو کھلی چھوٹ دیدی گئی ہے کہ وہ جس طرح چاہے کراچی کے عوام کا استیصال کرے۔ روزآنہ کی بنیاد پر گھنٹوں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور مختلف حیلوں بہانوں سے بریک ڈاون کرنا اور اتنی زائد بلنگ کرنا کہ بل کی رقم دیکھ کر اچھا خاصا صحت مند انسان بلند فشار خون میں مبتلا ہو جائے، رات کے اْن اوقات میں بجلی بند کرنا جب دن بھر کا تھکا ہارا انسان گہری نیند میں ہوتا ہے اور پھر بیدار ہوکر کے الیکٹرک کی شان میں قصیدے پڑھتا ہے۔ بارش کی چند بوندیں گرنے کے ساتھ ہی گھنٹوں کے حساب سے بجلی کی بندش، تیز بارشوں میں بجلی کے تاروں کے گرنے کے نتیجے میں ہونے والی اموات اور اس شدید گرم موسم میں بجلی منقطع ہونے پر بیمار اور ضعیف افراد پر کیا قیامت گزرتی ہے یہ وہی جانتے ہیں۔ کے الیکٹرک کے حوالے سے یہ وہ چند معمولات ہیں جنہیں عوام جھیلتے رہتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایک مہینے میں دو مرتبہ بلنگ کرنا بل وقت پر ادا نہ کر سکنے کی صورت میں دس فی صد سر چارج وصول کرنا جبکہ کے الیکٹرک آٹھ آٹھ گھنٹے بجلی کی ترسیل بند رکھے تو وہ متاثر ین کو اْس کا ہرجانہ دینے کی پابند نہیں۔ تمام اصول و ضابطے کے الیکٹرک کے حق میں ہیں جبکہ عوام کے بنیادی حقوق کی طرف سے نااہل حکمرانوں نے آنکھیں اور کان بند کر رکھے ہیں۔
آج کل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایک پختہ عمر کا شخص شکایت کرتا نظر آرہا ہے کہ وہ اپنا بل درست کروانے یا زائد بلنگ کی شکایت کرنے گیا تو عملے کے ایما پر سیکورٹی اہل کاروں نے نہ صرف بدتمیزی کی بلکہ اْسے زدو کوب بھی کیا اور اْس کے بیٹے کا موبائل فون بھی چھین لیا۔
ایم کیو ایم کو نکیل ڈالے جانے سے قبل اْس کے بدتمیز کارکنان کے الیکٹرک میں آنے والے شکایت کنندگان سے نمٹنے کا کام کرتے تھے جس کا اْنہیں باقاعدہ معاوضہ ملتا تھا اور یہ معاوضہ زائد بلنگ کی شکل میں عوام سے وصول کیا جاتا تھا۔ اب یہ فریضہ سیکورٹی اہل کار ادا کر رہے ہیں یعنی نہ کل کوئی اس ادارے کو لگام دینے والا تھا نہ آج ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اللہ نے ہر دور کے فرعون کے لیے ایک موسیٰ رکھا ہے۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن اور اْن کی ٹیم کو اللہ مزید استقامت اور حوصلہ دے جو کے الیکٹرک کی بدمعاشیوں کے خلاف کراچی کی آواز بنے ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں دیگر عوامی مسائل کے حل کے لیے بھی پْر امن طریقے سے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اللہ اْنہیںکامیاب کرے۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے مودبانہ گزارش ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف سوموٹو ایکشن لیں اور کراچی کے شہریوں کو زائدبلنگ، لوڈ شیڈنگ اور بریک ڈاونز کی لعنت سے نجات دلائیں۔
حسن افضال
خلافتی نظام حکومت
گاڑی چلانے کے لیے ڈرائیور کا سمجھدار اور تجربہ کار ہونا کس قدر ضروری ہے اور اس سے زیادہ ضروری ہے کہ جو لوگ اپنا ڈرائیور بنانے کے لیے اسے چن رہے ہیں آیا وہ خود بھی تجربہ رکھتے ہوں کیونکہ دوسری صورت میں وہ نہ صرف خود کو اور گاڑی کو نقصان پہنچائے گا بلکہ پوری گاڑی کو مسافر سمیت کسی بھی طرح کے بڑے حادثے سے دوچار کر سکتا ہیِ یہی وجہ تھی کہ مملکت اسلامیہ کے سربراہان کا چنائو ہمیشہ شوریٰ کے تحت کیا گیا اور ان کا چنائو کرنے والے خود بھی صاحب علم ودانشمندی کے علمبردار ہوتے تھے اور اپنی عقل وتجربہ کی بنیاد پر خلیفہ کا چنائو ان کی بہترین کارکردگی کی ضمانت ہوتا تھا اور یہیں سے ایک بہترین نظام حکومت کی بنیاد ڈلتی تھی گویا اب ایک ایسا ڈرائیور کا چن لیا گیا جو اس ریاست کو صحیح رُخ پر ہی لے جائے گا۔ یعنی خلافت کا نظام نبی کی سنت ریاست مدینہ کا قانون یہ ہے کسی بھی کامیاب معاشرے کی اصل بنیاد جس کے بغیر اچھی عمارت کی امید رکھنا ایک حماقت کے سوا کچھ نہیں.
آج اگر تمام رائج کردہ فرسودہ طریقوں کو چھوڑ کر خلافت کا نظام رائج ہو جائے تو تمام جہالت کے باوجود آہستہ آہستہ حالات بہت بہتر ہو جائیں گے کیونکہ آج بھی دنیا کے حالات عرب سے کچھ مختلف نہیں اور ایسے معاشرے میں اسلام کی سربلندی اور کامیابی اور وہاں خدا کے قانون کے نفاذ کی مثال ہمارے سامنے ہے اور اگر اْس وقت کے تمام طریقوں کو سامنے رکھتے ہوے اسلامی حکومت کے لیے کوششیں کی جائیں تو کامیابی یقینی ہو گی ان شاء اللہ
صائمہ نجم، کراچی