۔ 4 سالہ گریجویشن پروگرام موخر کرنے کا فیصلہ

236

خبر کے مطابق ایچ ای سی 2 سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری اور 4 سالہ گریجویشن پروگرام فی الوقت موخر کرنے پر رضامند ہوگیا ہے۔ گو کہ یہ فیصلہ بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا کیونکہ طالب علموں کی بڑی تعداد کے تعلیمی سال کا ضیاع ہوچکا ہے۔ اس حوالے سے اساتذہ و طلبہ باربار ہر فورم پر جاکر کہہ رہے تھے کہ پہلے ہی طلبہ کی ایک معقول تعداد چار سالہ ماسٹرز کرنے کے بجائے دو سالہ گریجویشن یا تین سالہ آنرز کے بعد اپنی تعلیم کو خیرباد کہہ دیتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ معاشی دبائو اور بھاری فیسیں ہیں، لیکن اس کے بعد ان کے پاس کم از کم یہ آسرا ضرور ہوتا ہے کہ وہ گریجویٹ ہیں اور کسی بھی ملازمت کے حصول کے لیے درخواست دے سکتے اور ملازمت حاصل کرسکتے ہیں۔ اگر اس کو واپس نہیں لیا جاتا تو ہوتا یہ کہ دو سال کے بعد ڈگری نکلوانے والے طلبہ بھی گریجویٹ نہیں ہوتے، جس کے سبب مزید معاشی مشکلات کا سامنا طلبہ کو کرنا پڑتا، اور طالب علم نہ صرف اعلیٰ تعلیم سے دور ہوجاتا بلکہ کالج سے انٹر کے بعد معاش کے امکانات تلاش کرنے میں لگ جاتا۔ ویسے اس پالیسی کا انجام گزشتہ پالیسیوں کی طرح ہی ہونا تھا، لیکن اساتذہ وطلبہ نے مجبور کردیا کہ اسے واپس لیا جائے، اور ہمارے خیال میں اسے موخر نہیں بلکہ اصولی طور پر بالکل ختم کردیا جائے، کیونکہ یہ پالیسی ہمارے زمینی بنیادی حقائق سے نہیں بلکہ سرکاری سطح پر موجود اعداد وشمار اور حقائق سے بھی متصادم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پالیسی ساز پاکستان کے بنیادی حقائق کو سامنے رکھ کر پالیسیاں بنائیں، لیکن شاید ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے پاس پالیسی ساز بھی ہمارے اپنے نہیں ہیں۔