خسارے کا شکار ریلوے کے افسران کے لیے نقد انعامات

204

ایک اخباری اطلاع کے مطابق اربوں روپے خسارہ میں ڈوبے ہوئے محکمہ ریلوے کے 63 افسروں کو تقریباً نصف کروڑ روپے کے نقد انعامات دینے کی منظوری دے دی گئی ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ نقد انعامات کی منظوری دینے والے اعلیٰ افسران کے اپنے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں، سوال یہ ہے کہ ان اعلیٰ حکام نے وہ کون سا کارنامہ انجام دیا ہے جس کے سبب انہیں لاکھوں روپے کے نقد انعامات کا حق دار ٹھہرایا جا رہا ہے جب کہ ان کی کارکردگی یہ ہے کہ آئے روز ریل گاڑیاں کسی نہ کسی جان لیوا حادثہ سے دو چار ہو رہی ہیں جن میں قیمتی انسانی جانوں کا نقصان بھی ہوتا ہے اور مادی وسائل کا زیاں بھی۔ اس کے ساتھ اس حقیقت سے بھی صرف نظر نہیں کیا جا سکتا کہ محکمہ کے تمام معاملات دگرگوں ہیں اس کی کوئی کل سیدھی نہیں، کوئی گاڑی وقت پر منزل مقصود پر نہیں پہنچتی، گاڑیوں میں مسافروں کو بنیادی سہولتیں تک فراہم نہیں کی جاتیں، مسافروں سے ریلوے کے عملے کا رویہ بھی سخت تکلیف دہ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود نہ جانے کس کارکردگی کو جواز ٹھہرا کر ان افسروں کو انعام کا مستحق ٹھہرایا گیا ہے جب کہ دوسری جانب محکمہ کے لیے چھوٹے ملازمین کی تنخواہوں، الائونسوں اور پنشن وغیرہ کی بروقت ادائیگی مشکل ہو رہی ہے بہبود فنڈ سے امداد لینے والی ہزاروں بیوائیں ایک برس سے دو دو ہزار روپے کی معمولی رقم سے بھی محروم ہیں اور انہیں محکمہ کے پاس فنڈز نہ ہونے کا بہانہ بنا کر ٹال مٹول کا سلسلہ جاری ہے، محکمہ کے ہزاروں نچلے درجے کے ملازمین کو بچیوں کی شادی پر ملنے والی نہایت قلیل رقم بھی سالہا سال انتظار کروانے کے باوجود ادا نہیں کی جا رہی مگر اس تمام کسمپرسی کے باوجود اعلیٰ افسران کو نقد انعامات سے نوازا جا رہا ہے۔ کوئی ہے جو اس بندر بانٹ کو روک سکے ؟؟؟