لاہور: منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خواجہ آصف کی ضمانت منظور

443

لاہور: مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف کی منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت منظور ہوگئی جبکہ جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس شہباز  رضوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے خواجہ آصف کی ضمانت کا فیصلہ سنایا تھا۔

تفصیلات کے مطابق  لاہور ہائیکورٹ میں خواجہ آصف کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد لیگی رہنما خواجہ آصف کی درخواست ضمانت منظور کرلی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق  نیب نے گذشتہ سال دسمبر میں آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں خواجہ آصف کو گرفتار کیا تھا اور ان کی گرفتاری احسن اقبال کے گھر سے عمل میں لائی گئی تھی۔

ترجمان نیب نے لیگی رہنما کی گرفتاری سے متعلق جاری اعلامیہ میں کہا تھا کہ خواجہ آصف 26 کروڑ مالیت کے اثاثوں کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے تھے، جس کے باعث آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

نیب کی جانب سے جاری کردہ خواجہ آصف کی تفصیلی چارج شیٹ کے مطابق وہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 4 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3 کے تحت رہنما مسلم لیگ (ن) کے خلاف تفتیش کررہے تھے۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ عوامی عہدہ رکھنے سے قبل 1991 میں خواجہ آصف کے مجموعی اثاثہ جات 51 لاکھ روپے پر مشتمل تھے تاہم 2018 تک مختلف عہدوں پر رہنے کے بعد ان کے اثاثہ جات 22 کروڑ 10 لاکھ روپے تک پہنچ گئے جو ان کی ظاہری آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

نیب کے مطابق خواجہ آصف نے یو اے ای کی ایک فرم بنام ایم ایس آئی ایم ای سی او میں ملازمت سے 13 کروڑ روپے حاصل کرنے کا دعوی کیا تاہم دوران تفتیش وہ بطور تنخواہ اس رقم کے حصول کا کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہ کر سکے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم نے جعلی ذرائع آمدن سے اپنی حاصل شدہ رقم کو ثابت کرنا چاہا۔

احتساب کے ادارے کے مطابق ملزم خواجہ آصف اپنے ملازم طارق میر کے نام پر ایک بے نامی کمپنی بنام ’طارق میر اینڈ کمپنی‘ بھی چلا رہے ہیں جس کے بینک اکاؤنٹ میں 40 کروڑ کی خطیر رقم جمع کروائی گئی، اگرچہ اس رقم کے کوئی خاطر خواہ ذرائع بھی ثابت نہیں کیے گئے۔